slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 94 من سورة سُورَةُ النَّحۡلِ

An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَلَا تَتَّخِذُوٓا۟ أَيْمَٰنَكُمْ دَخَلًۢا بَيْنَكُمْ فَتَزِلَّ قَدَمٌۢ بَعْدَ ثُبُوتِهَا وَتَذُوقُوا۟ ٱلسُّوٓءَ بِمَا صَدَدتُّمْ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ ۖ وَلَكُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌۭ ﴾

“And do not use your oaths as a means of deceiving one another-or else [your] foot will slip after having been firm, and then you will have to taste the evil [consequences] of your having turned away from the path of God, with tremendous suffering awaiting you [in the life to come].”

📝 التفسير:

قسم کھا کر معاہدہ کرنا پختہ معاہدہ کی آخری صورت ہے۔ اس اعتبار سے اس آیت کے تحت تمام معاہدے آجاتے ہیں۔ اگر مسلمان ایسا کریں کہ وہ دوسروں سے معاہداتی معاملے کریں اور پھر کسی حقیقی سبب کے بغیر محض مفاد کی خاطر ان کو توڑ دیں تو اس سے ماحول میں مسلمانوں کی اخلاقی ساکھ ختم ہوجائے گی۔ اور نتیجۃً ان کا یہ عمل لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکنے کا ذریعہ بن جائے گا۔ مفسر ابن کثیر لکھتے ہیں کہ جب منکر اسلام دیکھے گا کہ مسلمان نے معاہدہ کیا اور پھر اس نے اس سے بے وفائی کی تو اس کو دین اسلام پر اعتماد باقی نہ رہے گا اور اس کی وجہ سے وہ خدا کے دین میں داخل ہونے سے رک جائے گا (لِأَنَّ الْكَافِرَ إِذَا رَأَى أَنَّ الْمُؤْمِنَ قَدْ عَاهَدَهُ ثُمَّ غَدَرَ بِهِ، لَمْ يَبْقَ لَهُ وُثُوقٌ بِالدِّينِ، فَانْصَدَّ بِسَبَبِهِ عَنِ الدُّخُولِ فِي الْإِسْلَامِ) تفسیر ابن کثیر، جلد4، صفحہ 600۔ عہد کو غیر شرعی طورپر توڑنے کا واقعہ ہمیشہ اس لیے پیش آتا ہے کہ آدمی کو یہ نظر آنے لگتا ہے کہ اگر وہ معاہدہ کو توڑ دے تو اس کو فلاں دنیوی فائدہ حاصل ہوجائے گا۔ مگر مومن کی نظر آخرت پسندانہ نظر ہوتی ہے۔ جب بھی اس کا نفس اس قسم کی تحریک کرتاہے تو وہ اپنے نفس کو یہ کہہ کر دبا دیتا ہے کہ معاہدہ توڑنے میں اگر دنیا کا فائدہ ہے تو معاہدہ نہ توڑنے میں آخرت کا فائدہ۔ اور دنیا کے فائدہ کے مقابلہ میں آخرت کا فائدہ یقیناً زیادہ بڑا ہے۔