Al-Kahf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ ٱلَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِى ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا ﴾
“"[It is] they whose labour has gone astray in [the pursuit of no more than] this world's life, and who none the less think that they are doing good works:”
آدمی دنیا میں عمل کرتاہے۔ وہ دیکھتا ہے کہ اس کے عمل کا نتیجہ عزت اور دولت کی صورت میں اس کو مل رہا ہے۔ اپنا کوئی کام اس کو بگڑتا ہوا نظر نہیں آتا۔ وہ سمجھ لیتا ہے کہ میں کامیاب ہوں۔ مگر یہ سراسر نادانی ہے۔ خدا کے نقشہ میں زندگی کی کامیابی کا معیار آخرت ہے۔ ایسی حالت میں دنیا کی ترقی کو ترقی سمجھنا خدا کے نقشہ کے خلاف اپنا نقشہ بنانا ہے۔ یہ آخرت کو حذف کرکے زندگی کے مسئلہ کو دیکھنا ہے۔ ظاہر ہے ایسے لوگ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے۔ خدا اپنی نشانیاں ظاہر کرتا ہے۔ مگر جو لوگ اپنے ذہن کو دنیا میں لگائے ہوئے ہوں وہ آخرت کی نشانیوں سے متاثر نہیں ہوتے۔ خدا اپنے دلائل کھولتا ہے مگر جو لوگ دنیا کی باتوں میں گم ہوں ان کو آخرت کی دلیلیں اپیل نہیں کرتیں۔ ایسے لوگ ہدایت کے کنارے کھڑے ہو کر بھی ہدایت کو قبول کرنے سے محروم رہتے ہیں۔ انھوںنے خدا کی باتوں کو وزن نہیں دیا۔ پھر کیسے ممکن ہے کہ خدا ان کو اپنے یہاں کسی وزن کا مستحق سمجھے۔