slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 11 من سورة سُورَةُ الكَهۡفِ

Al-Kahf • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ فَضَرَبْنَا عَلَىٰٓ ءَاذَانِهِمْ فِى ٱلْكَهْفِ سِنِينَ عَدَدًۭا ﴾

“And thereupon We veiled their ears in the cave for many a year,”

📝 التفسير:

اصحاب کہف کا واقعہ ایک علامتی واقعہ ہے، جو بتاتا ہے کہ سچے اہل ایمان کی زندگی میں کس قسم کے مراحل پیش آتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اہلِ ایمان بعض اوقات حالات کی شدت کی بنا پر کسی ’’غار‘‘ میں پناہ لینے پر مجبور ہوتے ہیں۔ مگر یہ غار جو بظاہر ان کے لیے ایک قبر تھا، وہاں سے زندگی اور حرکت کا ایک نیا سیلاب پھوٹ پڑتا ہے۔ ان کے مخالفین نے جہاں ان کی تاریخ ختم کردینی چاہی تھی وہیں سے دوبارہ ان کے لیے ایک نئی تاریخ شروع ہوجاتی ہے۔ کہف والے اگر وہی ہیں جو مسیحی تاریخ میں سات سونے والے (seven sleepers) کہے جاتے ہیں تو یہ قصہ شہر افیسس (Ephesus) سے تعلق رکھتاہے۔یہ قدیم زمانے کا ایک مشہور شہر ہے۔ جو ترکی کے مغربی ساحل پر واقع تھا اور جس کے پُرعظمت کھنڈر آج بھی وہاں پائے جاتے ہیں۔ 249-251 ء میں اس علاقے میں رومی حکمراں ڈیسیس (Desius)کی حکومت تھی۔ یہاں بت پرستی کا زور تھا۔ اور چاند کو معبود قرار دے کر اسے پوجا جاتا تھا۔ اس زمانہ میں حضرت مسیح کے ابتدائی پیروؤں کے ذریعہ یہاں توحید کی دعوت پہنچی اور پھیلنے لگی۔ رومی حکمراں جو خود بھی بت پرست تھا، مذہبِ توحید کی اشاعت کو برداشت نہ کرسکا اور حضرت مسیح کے پیروؤں پر سختیاں کرنے لگا۔ مذکورہ اصحاب کہف افیسس کے اعلیٰ گھرانوں کے سات نوجوان تھے جنھوں نے غالباً 250 ء میں مذہبِ توحید کو قبول کرلیا۔ اور ا س کے مبلغ بن گئے۔ حکومت کی طرف سے ان کی داروگیر ہوئی تو وہ شہر سے نکل کر قریب کے ایک پہاڑ کی طرف چلے گئے اور وہاں ایک بڑے غار میں چھپ گئے۔ اصحابِ رقیم غالباً انھیں اصحابِ کہف کا دوسرا نام ہے۔ رقیم کے معنی مرقوم کے ہیں، یعنی لکھی ہوئی چیز۔ کہا جاتا ہے کہ اعلیٰ خاندانوں کے مذکورہ سات نوجوان جب لا پتہ ہوگئے تو بادشاہ کے حکم سے ان کے نام اور حالات ایک سیسہ کی تختی پر لکھ کر شاہی خزانہ میں رکھ دئے گئے،اس بنا پر ان کا دوسرا نام اصحاب رقیم (تختی والے) پڑ گیا (تفسیر ابن کثیر، جلد5، صفحہ 139 )