Al-Kahf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ قُلْ إِنَّمَآ أَنَا۠ بَشَرٌۭ مِّثْلُكُمْ يُوحَىٰٓ إِلَىَّ أَنَّمَآ إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌۭ وَٰحِدٌۭ ۖ فَمَن كَانَ يَرْجُوا۟ لِقَآءَ رَبِّهِۦ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًۭا صَٰلِحًۭا وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِۦٓ أَحَدًۢا ﴾
“Say [O Prophet]: "I am but a mortal man like all of you. It has been revealed unto me that your God is the One and Only God. Hence, whoever looks forward [with hope and awe] to meeting his Sustainer [on Judgment Day], let him do righteous deeds, and let him not ascribe unto anyone or anything a share in the worship due to his Sustainer!"”
پیغمبر خدا یا فرشتہ نہیں ہوتا۔ وہ انسانوں کی طرح ایک انسان ہوتا ہے۔ اس کی مزید خصوصیت صرف یہ ہوتی ہے کہ اس پر غیر مرئی ذریعہ سے خدا کی وحی آتی ہے۔ گویا پیغمبر ایک ایسی ہستی ہے جو اپنے ظاہر کے اعتبار سے ایک انسان ہے اور اپنی اندرونی حقیقت کے اعتبار سے نمائندہ خدا۔ یہی وجہ ہے کہ حق کو پانے کے لیے جوہر شناسی کی صلاحیت درکار ہوتی ہے۔ حق کو پانا صرف اس شخص کے لیے ممکن ہوتا ہے جو حقیقت کو اس کے غیبی روپ میں دیکھ سکے، جو ’’انسان‘‘ کی سطح پر ’’پیغمبر‘‘ کو پہچاننے کا ثبوت دے۔