Al-Kahf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ نَّحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ نَبَأَهُم بِٱلْحَقِّ ۚ إِنَّهُمْ فِتْيَةٌ ءَامَنُوا۟ بِرَبِّهِمْ وَزِدْنَٰهُمْ هُدًۭى ﴾
“[And now] We shall truly relate to thee their story: Behold, they were young men who had attained to faith in their Sustainer: and [so] We deepened their consciousness of the right way”
’’یہ لوگ واضح دلیل کیوں نہیں لاتے‘‘ —اس جملہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ ایمان لانے کے بعد ان نوجوانوں اور قوم کے بڑے لوگوں کے درمیان ایک مدت تک بحث وگفتگو رہی۔ مگر اس درمیان میں ان بڑوںکی طرف سے جو باتیں کہی گئیں ان میں شرک کے حق میں کوئی واضح دلیل نہ تھی۔ اس تجربہ نے ان توحید پرست نوجوانوں کے یقین کواور زیادہ بڑھا دیا۔ ان کے لیے ناممکن ہوگیا کہ غیر ثابت شدہ چیز کی خاطر ثابت شدہ چیز کو ترک کردیں۔ مذکورہ مخالفت کے بعد اگر وہ بڑوں کی بڑائی کواہمیت دیتے تو وہ بے یقینی اور تذبذب کا شکار ہوجاتے۔ مگر جب انھوںنے دلیل اور برہان کو اہمیت دی تو اس نے ان کے یقین میں اور اضافہ کردیا۔ کیوں كه دلیل اور برہان کے اعتبار سے یہ بڑے انھیں بالکل چھوٹے نظر آئے۔ اپنی تمام ظاہری عظمتوں کے باوجود وہ لوگ جھوٹ کی زمین پر کھڑے ہوئے ملے، نہ کہ سچ کی زمین پر۔