Al-Kahf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَمَآ أَظُنُّ ٱلسَّاعَةَ قَآئِمَةًۭ وَلَئِن رُّدِدتُّ إِلَىٰ رَبِّى لَأَجِدَنَّ خَيْرًۭا مِّنْهَا مُنقَلَبًۭا ﴾
“And neither do I think that the Last Hour will ever come. But even if [it should come, and] I am brought before my Sustainer, I will surely find something even better than this as [my last] resort!"”
ایک باغ جو خوب ہرا بھراہو، پھر قدرتی آفت سے اچانک ختم ہوجائے، وہ اس شخص کی تمثیل ہے جو دنیا میں دولت اور عزت پاکر گھمنڈ میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ دنیا میں کسی انسان کو دولت یا عزت کا جو حصہ ملتاہے وہ خدا کی طرف سے بطور انعام ہوتا ہے۔ مگر ظالم انسان اکثر اس کو اپنے لیے انعام یا اپنی قوت بازو کا حاصل سمجھ لیتاہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اس کے اندر سرکشی کے جذبات پیدا ہوجاتے ہیں۔ وہ ان لوگوں کو حقیر سمجھنے لگتاہے جن كو دولت اور عزت میں کم حصہ ملا ہو۔ اس کی نفسیات ایسی ہوجاتی ہے كه گویا اس کی دنیا کبھی ختم ہونے والی نہیں۔ اور اگر یہ دنیا ختم ہو کر دوسری دنیا بنی تو کوئی وجہ نہیں کہ وہاںبھی اس کا حال اچھا نہ ہو جس طرح یہاں اس کا حال اچھا ہے۔ یہ امتحان کی حالت پر انعام کی حالت کو قیاس کرناہے۔ حالاں کہ دونوں میں کوئی نسبت نہیں۔