Al-Kahf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَأُحِيطَ بِثَمَرِهِۦ فَأَصْبَحَ يُقَلِّبُ كَفَّيْهِ عَلَىٰ مَآ أَنفَقَ فِيهَا وَهِىَ خَاوِيَةٌ عَلَىٰ عُرُوشِهَا وَيَقُولُ يَٰلَيْتَنِى لَمْ أُشْرِكْ بِرَبِّىٓ أَحَدًۭا ﴾
“And [thus it happened:] his fruitful gardens were encompassed [by ruin], and there he was, wringing his hands over all that he had spent on that which now lay waste, with its trellises caved in; and he could but say, "Oh, would that I had not attributed divine powers to any but my Sustainer!"”
آدمی ایک کام میں اپنی پونجی لگاتا ہے اور اپنی قابلیت صرف کرتا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ میری قابلیت اور میری پونجی کامیاب نتیجہ کے ساتھ میری طرف لوٹے گی۔ مگر مختلف قسم کے حادثات آتے ہیں اور اس کی امیدوں کو تہس نہس کردیتے ہیں۔ آدمی کی کوئی بھی تدبیر یا اس کی کوئی بھی قابلیت اس کو بچانے والی ثابت نہیں ہوتی۔ خدا موجودہ دنیامیں بار بارا اس طرح کے نمونے دکھاتا ہے تاکہ انسان اس سے سبق لے۔ تاکہ وہ خدا کے سوا کسی دوسری چیز کو اہمیت دینے کی غلطی نہ کرے۔