Al-Kahf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَٱضْرِبْ لَهُم مَّثَلَ ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا كَمَآءٍ أَنزَلْنَٰهُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ فَٱخْتَلَطَ بِهِۦ نَبَاتُ ٱلْأَرْضِ فَأَصْبَحَ هَشِيمًۭا تَذْرُوهُ ٱلرِّيَٰحُ ۗ وَكَانَ ٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ مُّقْتَدِرًا ﴾
“AND PROPOUND unto them the parable of the life of this world: [it is] like the water which We send down from the skies, and which is absorbed by the plants of the earth: but [in time] they turn into dry. stubble which the winds blow freely about. And it is God [alone] who determines all things.”
دنیا آخرت کی تمثیل ہے۔ پانی پاکر زمین جب سر سبز ہوجاتی ہے تو بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ ہمیشہ اسی طرح رہے گی، مگر اس کے بعد موسم بدلتا ہے اور سارا سبزہ سوکھ کر ختم ہو جاتاہے۔ یہی حال دنیا کی رونق کا ہے۔ موجودہ دنیا کی رونقیں آدمی کو اپنی طرف کھینچتی ہیں۔ مگر یہ تمام رونقیں انتہائی عارضی ہیں۔ قیامت بہت جلد ان کو اس طرح ختم کردے گی کہ ایسا معلوم ہوگا جیسے ان کا کوئی وجود ہی نہ تھا۔ دنیا کی رونقیں باقی نہیں رہتیں مگر یہاں ایک اور چیز ہے جو ہمیشہ باقی رہنے والی ہے۔ اور وہ انسان کے نیک اعمال ہیں۔ جس طرح زمین میں بیج ڈالنے سے باغ اگتا ہے اسی طرح اللہ کی یاد اور اللہ کی فرماں برداری سے بھی ایک باغ اگتاہے۔ اس باغ پر کبھی خزاں نہیں آتی۔ مگر دنیوی باغ کے برعکس یہ دوسرا باغ آخرت میں اگتا ہے اور وہیں وہ اپنے اگانے والے کو ملے گا۔