slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 47 من سورة سُورَةُ الكَهۡفِ

Al-Kahf • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَيَوْمَ نُسَيِّرُ ٱلْجِبَالَ وَتَرَى ٱلْأَرْضَ بَارِزَةًۭ وَحَشَرْنَٰهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ أَحَدًۭا ﴾

“Hence, [bear in mind] the Day, on which We shall cause the mountains to disappear and thou shalt behold the earth void and bare: for [on that Day] We will [resurrect the dead and] gather them all together, leaving out none of them.”

📝 التفسير:

موجودہ دنیا میں جو حالات جمع کيے گئے ہیں وہ محض امتحان کے لیے ہیں۔ امتحان کی مقررہ مدت پوری ہونے کے بعد یہ حالات باقی نہیں رہیں گے۔ اس کے بعد زمین کی ساری زندگی بخش خصوصیات ختم کردی جائیں گی۔ وہ ایسی خالی جگہ ہوجائے گی جہاں نہ کسی کے لیے اکڑنے کا سامان ہوگا اور نہ فخر کرنے کا۔ دنیا میں امتحان کی وجہ سے انسان اپنے آپ کو اختیار کی فضا میں پارہا ہے۔ مگر قیامت اس فضاکو یکسر ختم کردے گی۔ اس دن لوگ بے یارومدد گار فضا میں اپنے رب کے پاس جمع کيے جائیں گے۔ تمام لوگ اپنے مالک کے سامنے اس کا فیصلہ سننے کے لیے کھڑے ہوں گے۔ خدا کے پاس ہر شخص کی زندگی کا انتہائی مکمل ریکارڈ ہوگا۔ اس کے مطابق وہ کسی کو انعام دے گا اور کسی کے لیے سزا کا حکم سنائے گا۔ موجودہ دنیا میں انسان کی بیک وقت دو حالتیں ہیں۔ ایک اعتبار سے وہ عاجز ہے اور دوسرے اعتبار سے آزاد۔ آدمی اگر اپنے عجز کو دیکھے تو اس کے اندر خدا کی طرف رجوع کا جذبہ پیدا ہوگا۔ مگر انسان صرف اپنی آزادی کی حالت کو دیکھتا ہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ غافل اور سرکش بن کر رہ جاتا ہے۔