Al-Kahf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ فَلَمَّا جَاوَزَا قَالَ لِفَتَىٰهُ ءَاتِنَا غَدَآءَنَا لَقَدْ لَقِينَا مِن سَفَرِنَا هَٰذَا نَصَبًۭا ﴾
“And after the two had walked some distance, [Moses] said to his servant: "Bring us our mid-day meal; we have indeed suffered hardship on this [day of] our journey!"”
خدا فرشتوں کے ذریعہ مسلسل دنیا کا انتظام کررہا ہے۔ انسان چوں کہ اس انتظام کو نہیں دیکھتا، وہ اس کے بھیدوں کو پوری طرح سمجھ نہیں پاتا۔ وہ کم تر واقفیت کی بناپر طرح طرح کے شبہات میں مبتلا ہوجاتاہے۔ اس کے علاج کے لیے خدا نے بالواسطہ مشاہدہ کا انتظام کیا۔ اس نے اپنے چنے ہوئے بندوں کو مخفی دنیا کا مشاہدہ کرایا تاکہ وہ اس کی حکمتوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں اور دوسرے انسانوں کو اس سے باخبر کردیں۔ یہاں حضرت موسیٰ کے جس واقعہ کا ذکر ہے وہ اسی قسم کا ایک استثنائی واقعہ ہے جس کے ذریعے ان کو خداکے چھپے ہوئے نظام کی ایک جھلک دکھائی گئی۔ حضرت موسیٰ نے یہ سفر غالباً مصر وسوڈان کے درمیان اپنے ایک نوجوان شاگرد (یوشع بن نون) کے ساتھ کیا تھا۔ خدا نے بطور علامت انھیں بتایا تھاکہ تم چلتے رہو۔ یہاں تک کہ جب تم اس جگہ پہنچو جہاں دو دریا باہم ملتے ہوں تو وہاں تم کو ہمارا ایک بندہ (غالباً فرشتہ به شکل انسان) ملے گا۔ تم اس کے ساتھ ہو لینا۔