Al-Kahf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ قَالَ إِن سَأَلْتُكَ عَن شَىْءٍۭ بَعْدَهَا فَلَا تُصَٰحِبْنِى ۖ قَدْ بَلَغْتَ مِن لَّدُنِّى عُذْرًۭا ﴾
“Said [Moses]: "If, after this, I should ever question thee, keep me not in thy company: [for by] now thou hast heard enough excuses from me."”
حضرت موسیٰ اور حضرت خضر جیسے مقربینِ خدا ایک بستی میں پہنچتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ بستی والے مہمان سمجھ کر ان کو کھانا کھلائیں۔ مگر بستی والے کھانا کھلانے سے انکار کردیتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ کسی کا صادق اور مقرب ہونا کافی نہیں ہے کہ وہ دیکھنے والوں کو بھی صادق اور مقرب نظر آئے۔ اگر بستی والوں نے ان کو پہچانا ہوتا تو ضرور وہ ان کو اپنا خصوصی مہمان بناتے اور ان سے برکت حاصل کرتے، مگر ان کے معمولی ظاہری حلیہ کی بنا پر انھوںنے ان کو نظر انداز کردیا۔ وہ ان کی اندرونی حقیقت کے اعتبار سے ان کو نہ دیکھ سکے۔ اس ناخوش گوار سلوک کے باوجود حضرت خضر نے بستی والوں کی ایک گرتی ہوئی دیوار سیدھی کردی۔ خدا کے سچے بندوں کا دوسروں سے سلوک جوابی سلوک نہیں ہوتا۔ بلکہ ہر حال میں وہی ہوتا ہے جو از روئے حق ان کے لیے درست ہے۔