Al-Kahf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَأَمَّا ٱلْجِدَارُ فَكَانَ لِغُلَٰمَيْنِ يَتِيمَيْنِ فِى ٱلْمَدِينَةِ وَكَانَ تَحْتَهُۥ كَنزٌۭ لَّهُمَا وَكَانَ أَبُوهُمَا صَٰلِحًۭا فَأَرَادَ رَبُّكَ أَن يَبْلُغَآ أَشُدَّهُمَا وَيَسْتَخْرِجَا كَنزَهُمَا رَحْمَةًۭ مِّن رَّبِّكَ ۚ وَمَا فَعَلْتُهُۥ عَنْ أَمْرِى ۚ ذَٰلِكَ تَأْوِيلُ مَا لَمْ تَسْطِع عَّلَيْهِ صَبْرًۭا ﴾
“"And as for that wall, it belonged to two orphan boys [living] in the town, and beneath it was [buried] a treasure belonging to them [by right]. Now their father had been a righteous man, and so thy Sustainer willed it that when they come of age they should bring forth their treasure by thy Sustainer's grace. "And I did not do (any of] this of my own accord: this is the real meaning of all [those events] that thou wert unable to bear with patience."”
ان مثالوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ خدا ہر وقت موجودہ دنیا کي نگرانی کررہا ہے۔ اس نے اگرچہ امتحان کی مصلحت کی بناپر اس دنیا کا نظام اسباب وعلل کے تحت قائم کررکھا ہے۔ مگر اسی کے ساتھ وہ اس نظام میں بار بار مداخلت کرتا رہتا ہے۔ خدا کہیں تعمیر کا طریقہ اختیار کرتاہے اور کہیں بظاہر تخریب کا۔ مگر وسیع تر مصلحت کے اعتبار سے سب اس کی رحمت ہوتی ہے۔ اور اس بات کا تیقن حاصل کرنا ہوتاہے کہ اسباب کی آزادانہ گردش میں تخلیق کے اصل مقاصد فوت نہ ہونے پائیں۔