Al-Kahf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ فَأَتْبَعَ سَبَبًا ﴾
“and so he chose the right means [in whatever he did].”
ذوالقرنین غالباً ایران کے مغرب میں فتوحات کرتا ہوا ایشیا مائنر تک پہنچ گیا جہاں ایجین سمندر (Aegean Sea) کا’’سیاہ پانی‘‘ خشکی کی حد بندی کررہا ہے۔ یہاں ایک شخص ساحل کے کنارے کھڑا ہو کر سمندر کی طرف دیکھے تو شام کے وقت اس کو نظر آئے گا گویا کہ سورج کا گولا پانی میں داخل ہوکر اس کے اندر ڈوب رہاہے۔ یہ تمثيلي زبان (metaphorical language)میں اس حد کا بیان ہے جہاں تک ذوالقرنین پہنچا تھا۔ ذوالقرنین سمندر کے اس کنارے تک بطور سیاح نہیں آیا تھا بلکہ بطور فاتح آیا تھا۔ یہاں اس وقت جو قوم آباد تھی اس کے اوپر اس کو پورا اختیار مل گیا۔ اس کے اوپر اس کی حکومت قائم ہوگئی۔ بحیثیت حکمراں اس کو کامل اختیار حاصل تھا کہ اس کے ساتھ جو چاہے کرے۔ تاہم ذو القرنین ایک عادل بادشاہ تھا۔ اس نے کسی پر کوئی ظلم نہیںکیا۔ اس نے عام اعلان کردیا کہ ہم صرف اس شخص کے ساتھ سختی کریں گے جو برائی کرتا ہوا پایا جائے۔ جو لوگ امن ونظم کے ساتھ رہیں گے ان کے اوپر کوئی زیادتی نہیں کی جائے گی۔