Maryam • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ قُلْ مَن كَانَ فِى ٱلضَّلَٰلَةِ فَلْيَمْدُدْ لَهُ ٱلرَّحْمَٰنُ مَدًّا ۚ حَتَّىٰٓ إِذَا رَأَوْا۟ مَا يُوعَدُونَ إِمَّا ٱلْعَذَابَ وَإِمَّا ٱلسَّاعَةَ فَسَيَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ شَرٌّۭ مَّكَانًۭا وَأَضْعَفُ جُندًۭا ﴾
“Say: "As for him who lives in error, may the Most Gracious lengthen the span of his life! [And let them say whatever they say until the time when they behold that [doom] of which they were forewarned-whether it be suffering [in this world] or [at the coming of] the Last Hour -: for then they will understand which [of the two kinds of man] was worse in station and weaker in resources!”
سرکش آدمی کو سرکشی کا موقع ملنا مہلت امتحان کی وجہ سے ہوتاہے، نہ کہ کسی حق کی بنا پر۔ مگر اکثر ایسا ہوتا ہے کہ آدمی اس فرق کو سمجھ نہیں پاتا۔ وہ وقتی مہلت کو اپنی مستقل حالت سمجھ لیتاہے۔ اس کی آنکھ اس وقت تک نہیں کھلتی جب تک مدت کے خاتمہ کا اعلان نہ ہوجائے اور اس سے سرکشی کا حق چھین نہ لیا جائے۔ خدا اپنی مصلحت کے تحت کسی کو دنیا ہی میں یہ تجربہ کرادیتاہے۔ کوئی اسی حال پر باقی رہتا ہے۔ یہاں تک کہ موت اس کو وہ چیز دکھادیتی ہے جس کو وہ زندگی میں دیکھنے پر تیار نہ ہوا تھا۔