Al-Baqara • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ إِلَّا ٱلَّذِينَ تَابُوا۟ وَأَصْلَحُوا۟ وَبَيَّنُوا۟ فَأُو۟لَٰٓئِكَ أَتُوبُ عَلَيْهِمْ ۚ وَأَنَا ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ ﴾
“Excepted, however, shall be they that repent, and put themselves to rights, and make known the truth: and it is they whose repentance I shall accept-for I alone am the Acceptor of Repentance, the Dispenser of Grace.”
حضرت ابراہیم کا وطن عراق تھا۔ اللہ کے حکم سے وہ اپنی بیوی ہاجرہ اور چھوٹے بچے اسماعیل کو لاکر اُس مقام پر چھوڑ گئے جہاں آج مکہ ہے۔ اس وقت یہاںنہ کوئی آبادی تھی اور نہ پانی۔ پیاس کا تقاضا ہوا تو ہاجرہ پانی کی تلاش میں نکلیں۔ پریشانی کے عالم میں وہ صفا اور مروہ نامی پہاڑیوں کے درمیان دوڑتی رہیں۔ سات چکر لگانے کے بعد ناکام لوٹیں تو دیکھا کہ ان کی قیام گاہ کے پاس ایک چشمہ پھوٹ نکلا ہے۔ یہ چشمہ بعد کو زمزم کے نام سے مشہور ہوا۔ یہ ایک علامتی واقعہ ہے جو بتاتاہے کہ اللہ کا معاملہ اپنے بندوں سے کیا ہے۔ اللہ کا کوئی بندہ اگر اللہ کی راہ میں بڑھتے ہوئے اس حدتک چلا جائے کہ اس کے قدموں کے نیچے ریگستان اور بیابان کے سوا کچھ نہ رہے تو اللہ اپنی قدرت سے ریگستان میں اس کے لیے رزق کے چشمے جاری کردے گا — حج اور عمرہ میں صفا ومروہ کے درمیان سعی کا مقصد اسی تاریخ کی یاد کو تازہ کرنا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اور تعلیمات میں اللہ کی نشانیاں اتنی واضح تھیں کہ یہ سمجھنا مشکل نہ تھا کہ آپ کی زبان پر اللہ کا کلام جاری ہوا ہے۔ مگر اہل کتاب کے علما نے آپ کا اقرار نہیں کیا۔ ان کو اندیشہ تھا کہ اگر وہ پیغمبر عربی صلی اللہ علیہ وسلم کو مان لیں تو ان کی مذہبی بڑائی ختم ہوجائے گی۔ ان کی جمی ہوئی تجارتیں اجڑ جائیں گی۔ اپنی کامیابی کار از انھوں نے حق کو چھپانے میں سمجھا، حالاں کہ ان کی کامیابی کا راز حق کے اعلان میں تھا۔ حق کی طرف بڑھنے میں وہ اپنے آپ کو بے زمین ہوتاہوا دیکھ رہے تھے۔ مگر وہ بھول گئے کہ یہی وہ چیز ہے جو اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ مطلوب ہے۔ جو بندہ حق کی خاطر بے زمین ہوجائے وہ سب سے بڑی زمین کو پالیتاہے، یعنی اللہ رب العالمین کی نصرت کو۔ تاہم اللہ کی رحمت کا دروازہ آدمی کے لیے ہر وقت کھلا رہتا ہے۔ ابتدائی طور پر غلطی کرنے کے بعداگر آدمی کو ہوش آجائے اور وہ پلٹ کر صحیح رویہ اختیار کرلے۔ وہ اس امر حق کا اعلان کرے جس کو اللہ چاہتا ہے کہ اس کا اعلان کیا جائے تو اللہ اس کو معاف کردے گا۔ مگر جو لوگ عدم اعتراف پر قائم رہیں اور اسی حال میں مرجائیں تو وہ اللہ کی رحمتوں سے دور کرديے جائیں گے۔