Al-Baqara • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ إِنَّ فِى خَلْقِ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَٱخْتِلَٰفِ ٱلَّيْلِ وَٱلنَّهَارِ وَٱلْفُلْكِ ٱلَّتِى تَجْرِى فِى ٱلْبَحْرِ بِمَا يَنفَعُ ٱلنَّاسَ وَمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مِن مَّآءٍۢ فَأَحْيَا بِهِ ٱلْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَآبَّةٍۢ وَتَصْرِيفِ ٱلرِّيَٰحِ وَٱلسَّحَابِ ٱلْمُسَخَّرِ بَيْنَ ٱلسَّمَآءِ وَٱلْأَرْضِ لَءَايَٰتٍۢ لِّقَوْمٍۢ يَعْقِلُونَ ﴾
“Verily, in the creation of the heavens and of the earth, and the succession of night and day: and in the ships that speed through the sea with what is useful to man: and in the waters which God sends down from the sky, giving life thereby to the earth after it had, been lifeless, and causing all manner of living creatures to multiply thereon: and in the change of the winds, and the clouds that run their appointed courses between sky and earth: [in all this] there are messages indeed for people who use their reason.”
انسان کا خدا ایک ہی خدا ہے اور وہی اس قابل ہے کہ وہ انسان کی توجہات کا مرکز بنے۔ ہمارا وجود اور وہ سب کچھ جو ہم کو زمین پر حاصل ہے وہ اسی ليے ہے کہ ہمارا یہ خدا رحمتوں اور مہربانیوں کا خزانہ ہے۔ آدمی کو چاہيے کہ اس کو حقیقی معنوں میں اپنا معبود بنائے۔ وہ اسی کے لیے جيے اور اسی کے لیے مرے اور اپنی تمام امیدوں اور تمناؤں کو ہمیشہ کے لیے اسی کے ساتھ وابستہ کردے۔ جس طرح ایک چھوٹا بچہ اپنا سب کچھ صرف اپنی ماں کو سمجھتا ہے اسی طرح خدا انسان کے لیے اس کا سب کچھ بن جائے۔ ہمارے سامنے پھیلی ہوئی کائنات اللہ کا ایک عظیم الشان تعارف ہے۔ زمین وآسمان کی صورت میں ایک اتھاہ کارخانہ کا موجود ہونا ظاہر کرتاہے کہ ضروراس کا کوئی بنانے والا ہے۔ طرح طرح کے ظاہری اختلاف اور تضاد کے باوجود تمام چیزوں کا حد درجہ ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنا ثابت کرتاہے کہ اس کا خالق و مالک صرف ایک ہے۔ کائنات کی چیزوں میں نفع بخشی کی صلاحیت ہونا گویا اس بات کا اعلان ہے کہ اس کی منصوبہ بندی کامل شعور کے تحت بالارادہ کی گئی ہے۔ بظاہر بے جان چیزوں میں قدرتی عمل سے جان اور تازگی کا آجانا بتاتا ہے کہ کائنات میں موت محض عارضی ہے، یہاں ہر موت کے بعد لازماً دوسری زندگی آتی ہے۔ ایک ہی پانی اور ایک ہی خوراک سے قسم قسم کے جان داروں کا ان گنت تعداد میں پایا جانا اللہ کی بےحساب قدرت کا پتہ دیتاہے۔ ہوا کا مکمل طورپر انسان کو اپنے گھیرے میں ليے رہنا بتاتا ہے کہ انسان پوری طرح اپنے خالق کے قبضے میں ہے۔ کائنات کی تمام چیزوں کا انسانی ضرورت کے مطابق سدھا ہوا (customized)ہونا ثابت کرتاہے کہ انسان کا خالق ایک بے حد مہربان ہستی ہے، وہ اس کی ضروریات کا اہتمام اس وقت سے کررہا ہوتا ہے جب کہ اس کا وجود بھی نہیں ہوتا۔ کائنات میں اس قسم کی نشانیاں گویا مخلوقات کے اندر خالق کی جھلکیاں ہیں۔ وہ اللہ کی ہستی کا، اس کے ایک ہونے کا، اس کے تمام صفاتِ کمال کا جامع ہونے کا اتنے بڑے پیمانہ پر اظہار کررہی ہیں کہ کوئی آنکھ والا اس کو دیکھنے سے محروم نہ رہے اور کوئی عقل والا اس کو پانے سے عاجز نہ ہو — دلائل کو وہی شخص پاتا ہے جو دلائل پر غور کرتاہو۔ وہ سچائی کو جاننے کے معاملہ میں سنجیدہ ہو۔ وہ مصلحتوں سے اوپر اٹھ کر رائے قائم کرتاہو۔ وہ ظاہری چیزوں میںالجھ کر نہ رہ گیا ہو بلکہ ظاہری چیزوں کے پیچھے چھپی ہوئی اصل حقیقت کو جاننے کا حریص ہو۔