Al-Baqara • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ أُو۟لَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ٱشْتَرَوُا۟ ٱلضَّلَٰلَةَ بِٱلْهُدَىٰ وَٱلْعَذَابَ بِٱلْمَغْفِرَةِ ۚ فَمَآ أَصْبَرَهُمْ عَلَى ٱلنَّارِ ﴾
“It is they who take error in exchange for guidance, and suffering in exchange for forgiveness: yet how little do they seem to fear the fire!”
کھانے پینے کی چیزوں کو استعمال کرتے ہوئے جو احساسات آدمی کے اندر ابھرنے چاہئیں وہ شکر اور اطاعت الٰہی کے احساسات ہیں۔ یعنی یہ کہ ’’ہم اللہ کی دی ہوئی چیز کو اللہ کے حکم کے مطابق کھارہے ہیں‘‘۔ یہ احساس آدمی کے اندر خدا پرستی کا جذبہ ابھارتا ہے۔ مگر خود ساختہ طور پر جو عقیدے بنائے جاتے ہیں اس میں یہ نفسیات بدل جاتی ہیں۔ اب انسان کی توجہ چیزوں کے مفروضہ خواص کی طرف لگ جاتی ہے۔ جن چیزوں کو پاکر اللہ کے شکر کا جذبہ ابھرتااب ان سے خود ان چیزوں کے احترام وتقدس کا جذبہ ابھرتا ہے۔ آدمی مخلوق کو خالق کادرجہ دے دیتاہے۔ کسی چیز کے حرام ہونے کی بنیاد اس کا مفروضہ تقدس یا اس کے بارے میں توہماتی عقائد نہیں ہیں۔ بلکہ اس کے اسباب بالکل دوسرےہیں۔ یہ کہ وہ چیزیں ناپاک ہوں اور شریعت نے ان کی ناپاکی کی تصدیق کی ہو۔ جیسے مُردار، خون، سور۔ یا خدا کے پیدا کيے ہوئے جانور کو خدا کے سوا کسی اور نام پر ذبح کرنا، وغیرہ۔ اضطرار کی حالت میں آدمی حرام کو کھاسکتا ہے۔ جب کہ بھوک یا بیماری یا حالات کا کوئی دباؤ آدمی کو اس کے استعمال پر مجبور کردے۔ تاہم یہ ضروری ہے کہ آدمی حرام چیز کو رغبت سے نہ کھائے اور نہ اس کو واقعی ضرورت سے زیادہ لے۔ اس قسم کے توہماتی عقائد جب عوامی مذہب بن جائیں تو علماء کا حال یہ ہوجاتا ہے کہ اس کے بارے میں اللہ کا حکم جانتے ہوئے بھی وہ اس کے اعلان سے ڈرنے لگتے ہیں۔ کیوں کہ ان کو اندیشہ ہوتاہے کہ اس طرح وہ عوام سے کٹ جائیں گے جن کے درمیان مقبولیت حاصل کرکے وہ ’’بڑے‘‘ بنے ہوئے ہیں۔ گم راہ عوام سے مصالحت اگرچہ دنیا میں ان کو عزت اوردولت دے دیتی ہے مگر اللہ کی نظر میں ایسے لوگ بدترین مجرم ہیں۔ حق کو مصلحت کی خاطر چھپانا ان لغزشوں میں نہیں ہے جن سے آخرت میں اللہ در گزر فرمائے گا۔ یہ وہ جرائم ہیں جو آدمی کو اللہ کی نظر عنایت سے محروم کردیتے ہیں۔ ان میں بھی زیادہ برے وہ لوگ ہیں جن کے سامنے حق پیش کیا جائے اور وہ اعتراف کرنے کے بجائے اس میں بے معنی بحثیں نکالنے لگیں۔ ایسے لوگوں کے اندر ضد کی نفسیات پیدا ہوجاتی ہیں اور بالآخر وہ حق سے اتنا دور ہوجاتے ہیںکہ کبھی اس کی طرف نہیں لوٹتے۔