slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 221 من سورة سُورَةُ البَقَرَةِ

Al-Baqara • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَلَا تَنكِحُوا۟ ٱلْمُشْرِكَٰتِ حَتَّىٰ يُؤْمِنَّ ۚ وَلَأَمَةٌۭ مُّؤْمِنَةٌ خَيْرٌۭ مِّن مُّشْرِكَةٍۢ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ ۗ وَلَا تُنكِحُوا۟ ٱلْمُشْرِكِينَ حَتَّىٰ يُؤْمِنُوا۟ ۚ وَلَعَبْدٌۭ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌۭ مِّن مُّشْرِكٍۢ وَلَوْ أَعْجَبَكُمْ ۗ أُو۟لَٰٓئِكَ يَدْعُونَ إِلَى ٱلنَّارِ ۖ وَٱللَّهُ يَدْعُوٓا۟ إِلَى ٱلْجَنَّةِ وَٱلْمَغْفِرَةِ بِإِذْنِهِۦ ۖ وَيُبَيِّنُ ءَايَٰتِهِۦ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ ﴾

“AND DO NOT marry women who ascribe divinity to aught beside God ere they attain to [true] belief: for any believing bondwoman [of God] is certainly better than a woman who ascribes divinity to aught beside God, even though she please you greatly. And do not give your women in marriage to men who ascribe divinity to aught beside God ere they attain to [true] belief: for- any believing bondman [of God] is certainly better than a man who ascribes divinity to aught beside God, even though he please you greatly. [Such as] these invite unto the fire, whereas God invites unto paradise, and unto [the achievement of] forgiveness by His leave; and He makes clear His messages unto mankind, so that they might bear them in mind.”

📝 التفسير:

مرد اور عورت جب نکاح کے ذریعہ ایک دوسرے کے ساتھی بنتے ہیں تو اس کا اصل مقصد شہوت رانی نہیں ہوتا بلکہ یہ اسی قسم کا ایک با مقصد تعلق ہے جو کسان اور کھیت کے درمیان ہوتا ہے۔ اس میں آدمی کو اتنا ہی سنجیدہ ہونا چاہيے جتنا کھیتی کا منصوبہ بنانے والا سنجیدہ ہوتاہے۔ اس سلسلہ میں چند باتوں کا لحاظ ضروری ہے۔ ایک یہ کہ جوڑے کے انتخاب میں سب سے زیادہ جس چیز کو دیکھا جائے وہ ایمان ہے۔ میاں بیوی کا تعلق بے حد نازک تعلق ہے۔ اس کے بہت سے نفسیاتی، خاندانی اور سماجی پہلو ہیں۔ اس قسم کا تعلق دو شخصوں کے درمیان اگر اعتقادی موافقت کے بغیر ہو تو بالآخر وہ دو میں سے کسی ایک کی بربادی کا باعث ہوگا — ایک مومن اپنے غیر مومن جوڑے سے اعتقادی مصالحت کرے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس نے اپنے دین کو برباد کرلیا۔ اور اگر وہ مصالحت نہ کرے تو اس کے بعد دونوں میں جو کش مکش ہوگی اس کے نتیجے میں اس کا گھر برباد ہوجائے گا۔ دوسری چیز یہ کہ دو صنفوں کا یہ تعلق خدا کی بناوٹ کے مطابق اپنے فطری ڈھنگ پر قائم ہو۔ فطرت بھی خدا کا حکم ہے۔ قرآن کے ملفوظ احکام کی پابندی جس طرح ضروری ہے اسی طرح اس فطری نظام کی پابندی بھی ضروری ہے جو خدا نے تخلیقی طورپر ہمارے ليے بنا دیا ہے۔ تیسری چیز یہ کہ ہر مرحلہ میں آدمی کے اوپر اللہ کا خوف غالب رہے۔ وہ جو بھی رویہ اختیار کرے یہ سوچ کر کرے کہ بالآخر ا س کو رب العالمین کے یہاں جانا ہے جو کھلے اور چھپے ہر چیز سے باخبر ہے —’’اور اپنے ليے آگے بھیجو‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ اپنی آخرت کے لیے عمل صالح بھیجو۔ یعنی جو کچھ کرو یہ سمجھ کر کرو کہ تمھارا کوئی کام صرف دنیوی کام نہیں ہے بلکہ ہر کام کا ایک اخر وی پہلو ہے۔ مرنے کے بعد تم اپنے اس اخروی پہلو سے دوچار ہونے والے ہو۔ تم کو اس معاملہ میں حد درجہ ہوشیار رہنا چاہيے کہ تمھارا عمل آخرت کے پیمانہ میں صالح عمل قرار پائے، نہ کہ غیر صالح عمل۔