slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 223 من سورة سُورَةُ البَقَرَةِ

Al-Baqara • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ نِسَآؤُكُمْ حَرْثٌۭ لَّكُمْ فَأْتُوا۟ حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ ۖ وَقَدِّمُوا۟ لِأَنفُسِكُمْ ۚ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّكُم مُّلَٰقُوهُ ۗ وَبَشِّرِ ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴾

“Your wives are your tilth; go, then, unto your tilth as you may desire, but first provide something for your souls, and remain conscious of God, and know that you are destined to meet Him. And give glad tidings unto those who believe.”

📝 التفسير:

مرد اور عورت جب نکاح کے ذریعہ ایک دوسرے کے ساتھی بنتے ہیں تو اس کا اصل مقصد شہوت رانی نہیں ہوتا بلکہ یہ اسی قسم کا ایک با مقصد تعلق ہے جو کسان اور کھیت کے درمیان ہوتا ہے۔ اس میں آدمی کو اتنا ہی سنجیدہ ہونا چاہيے جتنا کھیتی کا منصوبہ بنانے والا سنجیدہ ہوتاہے۔ اس سلسلہ میں چند باتوں کا لحاظ ضروری ہے۔ ایک یہ کہ جوڑے کے انتخاب میں سب سے زیادہ جس چیز کو دیکھا جائے وہ ایمان ہے۔ میاں بیوی کا تعلق بے حد نازک تعلق ہے۔ اس کے بہت سے نفسیاتی، خاندانی اور سماجی پہلو ہیں۔ اس قسم کا تعلق دو شخصوں کے درمیان اگر اعتقادی موافقت کے بغیر ہو تو بالآخر وہ دو میں سے کسی ایک کی بربادی کا باعث ہوگا — ایک مومن اپنے غیر مومن جوڑے سے اعتقادی مصالحت کرے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس نے اپنے دین کو برباد کرلیا۔ اور اگر وہ مصالحت نہ کرے تو اس کے بعد دونوں میں جو کش مکش ہوگی اس کے نتیجے میں اس کا گھر برباد ہوجائے گا۔ دوسری چیز یہ کہ دو صنفوں کا یہ تعلق خدا کی بناوٹ کے مطابق اپنے فطری ڈھنگ پر قائم ہو۔ فطرت بھی خدا کا حکم ہے۔ قرآن کے ملفوظ احکام کی پابندی جس طرح ضروری ہے اسی طرح اس فطری نظام کی پابندی بھی ضروری ہے جو خدا نے تخلیقی طورپر ہمارے ليے بنا دیا ہے۔ تیسری چیز یہ کہ ہر مرحلہ میں آدمی کے اوپر اللہ کا خوف غالب رہے۔ وہ جو بھی رویہ اختیار کرے یہ سوچ کر کرے کہ بالآخر ا س کو رب العالمین کے یہاں جانا ہے جو کھلے اور چھپے ہر چیز سے باخبر ہے —’’اور اپنے ليے آگے بھیجو‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ اپنی آخرت کے لیے عمل صالح بھیجو۔ یعنی جو کچھ کرو یہ سمجھ کر کرو کہ تمھارا کوئی کام صرف دنیوی کام نہیں ہے بلکہ ہر کام کا ایک اخر وی پہلو ہے۔ مرنے کے بعد تم اپنے اس اخروی پہلو سے دوچار ہونے والے ہو۔ تم کو اس معاملہ میں حد درجہ ہوشیار رہنا چاہيے کہ تمھارا عمل آخرت کے پیمانہ میں صالح عمل قرار پائے، نہ کہ غیر صالح عمل۔