Al-Baqara • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَإِذَا طَلَّقْتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحْنَ أَزْوَٰجَهُنَّ إِذَا تَرَٰضَوْا۟ بَيْنَهُم بِٱلْمَعْرُوفِ ۗ ذَٰلِكَ يُوعَظُ بِهِۦ مَن كَانَ مِنكُمْ يُؤْمِنُ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْءَاخِرِ ۗ ذَٰلِكُمْ أَزْكَىٰ لَكُمْ وَأَطْهَرُ ۗ وَٱللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴾
“And when you divorce women, and they have come to the end of their waiting-term, hinder them not from marrying other men if they have agreed with each other in a fair manner. This is an admonition unto every one of you who believes in God and the Last Day; it is the most virtuous [way] for you, and the cleanest. And God knows, whereas you do not know.”
ایک عورت کو اس کے خاوند نے طلاق دے دی اور زمانہ عدت میں رجعت نہ کی۔ جب عدت ختم ہوچکی تو دوسرے لوگوں کے ساتھ پہلے شوہر نے بھی نکاح کا پیغام دیا۔ عورت نے اپنے پہلے شوہر سے دوبارہ نکاح کرنا منظور کرلیا۔ مگر عورت کا بھائی غصہ میں آگیا اور نکاح کو روک دیا۔ اس پر یہ حکم اترا کہ جب دونوں دوبارہ ازدواجی تعلق قائم کرنے پر راضی ہیں تو تم رکاوٹ نہ ڈالو۔ طلاق کے بعد بھی اکثر بہت سے مسائل باقی رہتے ہیں۔ کبھی پہلے شوہر سے دوبارہ نکاح کا معاملہ ہوتا ہے۔ کبھی مطلقہ عورت کسی ووسرے مرد سے شادی کرنا چاہتی ہے۔ ایسے مواقع پر مشکلات پیدا کرنا درست نہیں۔ کبھی مطلقہ عورت بچے والی ہوتی ہے اور سابقہ شوہر کے بچے کو دودھ پلانے کا مسئلہ ہوتا ہے۔ ایسی حالت میں ایک دوسرے کو تکلیف دینے سے منع کیا گیا اور حکم دیاگیا کہ معاملہ کو جذبات کا سوال نہ بناؤ، اس کو باہمی مشورہ اور رضا مندی سے طے کرلو — اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اختلاف اور علیحدگی کے وقت معاملہ کو نمٹانے کا مومنانہ طریقہ کیا ہے۔ وہ یہ کہ طرفین کی جانب جو مسائل باقی رہ گئے ہوں ان کو ایک دوسرے کو پریشان کرنے کا ذریعہ نہ بنایا جائے بلکہ ان کو ایسے ڈھنگ سے طے کیا جائے جو دونوں جانب کے لیے بہتر اور قابل قبول ہو۔ ایمان روح کی پاکیزگی ہے پھر جس کی روح پاک ہو چکی ہو وہ اپنے معاملات میں ناپاکی کا طریقہ کیسے اختیار کرسکتاہے۔ نصیحت کسی کے لیے صرف اس بنا پر قابل قبول نہیں ہوجاتی کہ وہ برحق ہے۔ ضروری ہے کہ سننے والا اللہ پر یقین رکھتاہو اور اس کی پکڑ سے ڈرنے والا ہو۔ وہ سمجھے کہ نصیحت کرنے والے کی نصیحت کو رد کرنے کے لیے آج اگر میں نے کچھ الفاظ پاليے تو اس سے اصل مسئلہ ختم نہیں ہوجاتا۔ کیوں کہ معاملہ بالآخر اللہ کی عدالت میں پیش ہونا ہے اور وہاں کسی قسم کا زور اور کوئی لفظی حجت کام آنے والی نہیں۔