slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 233 من سورة سُورَةُ البَقَرَةِ

Al-Baqara • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ ۞ وَٱلْوَٰلِدَٰتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَٰدَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ ۖ لِمَنْ أَرَادَ أَن يُتِمَّ ٱلرَّضَاعَةَ ۚ وَعَلَى ٱلْمَوْلُودِ لَهُۥ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِٱلْمَعْرُوفِ ۚ لَا تُكَلَّفُ نَفْسٌ إِلَّا وُسْعَهَا ۚ لَا تُضَآرَّ وَٰلِدَةٌۢ بِوَلَدِهَا وَلَا مَوْلُودٌۭ لَّهُۥ بِوَلَدِهِۦ ۚ وَعَلَى ٱلْوَارِثِ مِثْلُ ذَٰلِكَ ۗ فَإِنْ أَرَادَا فِصَالًا عَن تَرَاضٍۢ مِّنْهُمَا وَتَشَاوُرٍۢ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا ۗ وَإِنْ أَرَدتُّمْ أَن تَسْتَرْضِعُوٓا۟ أَوْلَٰدَكُمْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِذَا سَلَّمْتُم مَّآ ءَاتَيْتُم بِٱلْمَعْرُوفِ ۗ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّ ٱللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌۭ ﴾

“And the [divorced] mothers may nurse their children for two whole years, if they wish to complete the period of nursing; and it is incumbent upon him who has begotten the child to provide in a fair manner for their sustenance and clothing. No human being shall be burdened with more than he is well able to bear: neither shall a mother be made to suffer because of her child, nor, because of his child, he who has begotten it. And the same duty rests upon the [father's] heir. And if both [parents] decide, by mutual consent and counsel, upon separation [of mother and child], they will incur no sin [thereby]; and if you decide to entrust your children to foster-mothers, you will incur no sin provided you ensure, in a fair manner, the safety of the child which you are handing over. But remain conscious of God, and know that God sees all that you do.”

📝 التفسير:

ایک عورت کو اس کے خاوند نے طلاق دے دی اور زمانہ عدت میں رجعت نہ کی۔ جب عدت ختم ہوچکی تو دوسرے لوگوں کے ساتھ پہلے شوہر نے بھی نکاح کا پیغام دیا۔ عورت نے اپنے پہلے شوہر سے دوبارہ نکاح کرنا منظور کرلیا۔ مگر عورت کا بھائی غصہ میں آگیا اور نکاح کو روک دیا۔ اس پر یہ حکم اترا کہ جب دونوں دوبارہ ازدواجی تعلق قائم کرنے پر راضی ہیں تو تم رکاوٹ نہ ڈالو۔ طلاق کے بعد بھی اکثر بہت سے مسائل باقی رہتے ہیں۔ کبھی پہلے شوہر سے دوبارہ نکاح کا معاملہ ہوتا ہے۔ کبھی مطلقہ عورت کسی ووسرے مرد سے شادی کرنا چاہتی ہے۔ ایسے مواقع پر مشکلات پیدا کرنا درست نہیں۔ کبھی مطلقہ عورت بچے والی ہوتی ہے اور سابقہ شوہر کے بچے کو دودھ پلانے کا مسئلہ ہوتا ہے۔ ایسی حالت میں ایک دوسرے کو تکلیف دینے سے منع کیا گیا اور حکم دیاگیا کہ معاملہ کو جذبات کا سوال نہ بناؤ، اس کو باہمی مشورہ اور رضا مندی سے طے کرلو — اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اختلاف اور علیحدگی کے وقت معاملہ کو نمٹانے کا مومنانہ طریقہ کیا ہے۔ وہ یہ کہ طرفین کی جانب جو مسائل باقی رہ گئے ہوں ان کو ایک دوسرے کو پریشان کرنے کا ذریعہ نہ بنایا جائے بلکہ ان کو ایسے ڈھنگ سے طے کیا جائے جو دونوں جانب کے لیے بہتر اور قابل قبول ہو۔ ایمان روح کی پاکیزگی ہے پھر جس کی روح پاک ہو چکی ہو وہ اپنے معاملات میں ناپاکی کا طریقہ کیسے اختیار کرسکتاہے۔ نصیحت کسی کے لیے صرف اس بنا پر قابل قبول نہیں ہوجاتی کہ وہ برحق ہے۔ ضروری ہے کہ سننے والا اللہ پر یقین رکھتاہو اور اس کی پکڑ سے ڈرنے والا ہو۔ وہ سمجھے کہ نصیحت کرنے والے کی نصیحت کو رد کرنے کے لیے آج اگر میں نے کچھ الفاظ پاليے تو اس سے اصل مسئلہ ختم نہیں ہوجاتا۔ کیوں کہ معاملہ بالآخر اللہ کی عدالت میں پیش ہونا ہے اور وہاں کسی قسم کا زور اور کوئی لفظی حجت کام آنے والی نہیں۔