slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 245 من سورة سُورَةُ البَقَرَةِ

Al-Baqara • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ مَّن ذَا ٱلَّذِى يُقْرِضُ ٱللَّهَ قَرْضًا حَسَنًۭا فَيُضَٰعِفَهُۥ لَهُۥٓ أَضْعَافًۭا كَثِيرَةًۭ ۚ وَٱللَّهُ يَقْبِضُ وَيَبْصُۜطُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴾

“Who is it that will offer up unto God a goodly loan, which He will amply repay, with manifold increase? For, God takes away, and He gives abundantly; and it is unto Him that you shall be brought back.”

📝 التفسير:

مکہ سے تنگ آکر مسلمان مدینہ چلے آئے۔مدینہ میں اپنے دین کے مطابق رہنے کے لیے نسبتاً آزادانہ ماحول تھا۔ مگر مخالفین اسلام نے اب بھی ان کو نہ چھوڑا۔ انھوںنے فوجی حملے شروع کرديے تا کہ مدینہ سے مسلمانوں کا خاتمہ کردیں۔ اس وقت حکم ہوا کہ ان سے مقابلہ کرو۔ مخالفین کی نسبت سے اس وقت مسلمانوں کی طاقت بہت کم تھی۔ اس ليے کچھ لوگوں کے اندر بے ہمتی پیدا ہوئی۔ یہاں بنی اسرائیل کی تاریخ کا ایک واقعہ یاد دلا کر بتایا گیا کہ زندگی کے معرکہ میں شکست سے ڈرنے ہی کا نام شکست ہے۔ بنی اسرائیل کی ایک پڑوسی قوم فلستی نے ان پر حملہ کردیا۔ بنی اسرائیل شکست کھاگئے۔ فلستیوں نے دو حملوں میں ان کے 34 ہزار آدمی مار ڈالے۔ بنی اسرائیل اتنا ڈرے کہ اپنے گھروں کو چھوڑ کر بھاگ گئے۔ بائبل کے الفاظ میں ’’حشمت بنی اسرائیل سے جاتی رہی‘‘ (سموئيل 4:22 )۔ بنی اسرائیل کا سارا گھرانا خوف میں مبتلا ہوکر نوحہ وفریاد کرنے لگا۔ اسی حال میں ان کو 20 سال گزر گئے۔ پھر انھوں نے سوچا کہ فلستیوں کے سامنے ان کو شکست کیوں ہوئی۔ ان کے نبی سموئیل نے کہا کہ شکست کی وجہ خدا میں تمھارے یقین کا کمزور ہوجانا ہے۔ انھوںنے اسرائیل کے سارے گھرانے سے کہا کہ اگر تم اپنے سارے دل سے خداوند کی طرف رجوع لاتے ہو تو اجنبی دیوتاؤں کو اپنے بیچ سے دور کردو اور خداوند کے لیے اپنے دلوں کو مستعد کرکے فقط اسی کی عبادت کرو۔ خدا فلستیوں کے ہاتھ سے تم کو رہائی دے گا۔ تب اسرائیليوں نے اجنبی دیوتاؤں کو اپنے سے دور کیا اور فقط خداوند کی عبادت کرنے لگے۔ اب جب دوبارہ فلستیوں اور اسرائیلیوں میں جنگ ہوئی تو بائبل کے الفاظ میں ’’خداوند فلستیوں کے اوپر اس دن بڑی کڑک کے ساتھ گرجا اور ان کو گھبرا دیا۔ اور انھوں نے اسرائیلیوں کے آگے شکست کھائی(سموئيل 7:70 )۔ اللہ پر اعتماد کے راستہ کو چھوڑ کر ان پر ملّی موت واقع ہوئی تھی، اللہ پر اعتماد کے راستہ کو اختیار کرنے کے بعد ان کو ملّی زندگی حاصل ہوگئی۔ قرض حسن کے معنی ہیں اچھا قرض۔ یہاں اس سے مراد وہ انفاق ہے جو خدا کے دین کی راہ میں کیا جائے۔ یہ انفاق خالص اللہ کے لیے ہوتا ہے جس میں کوئی دوسرا مفاد شامل نہیں ہوتا۔ اس ليے خدا نے اس کو اپنے ذمّے قرض قرار دیا۔ اور چوں کہ وہ بہت زیادہ اضافہ کے ساتھ اس کولو ٹائے گا اس ليے اس کو قرض حسن فرمایا۔ مومن کی راہ میں مشکلات کا پیش آنا کوئی محرومی کی بات نہیں۔ یہ اللہ کے فضل کا نیا دروازہ کھلنا ہے۔ اس کے بعد وہ اپنے جان ومال کو اللہ کے لیے خرچ کرکے اللہ کی ان عنایتوں کا مستحق بنتا ہے جو عام حالات میں کسی کو نہیں ملتیں۔