slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 246 من سورة سُورَةُ البَقَرَةِ

Al-Baqara • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ أَلَمْ تَرَ إِلَى ٱلْمَلَإِ مِنۢ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ مِنۢ بَعْدِ مُوسَىٰٓ إِذْ قَالُوا۟ لِنَبِىٍّۢ لَّهُمُ ٱبْعَثْ لَنَا مَلِكًۭا نُّقَٰتِلْ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ ۖ قَالَ هَلْ عَسَيْتُمْ إِن كُتِبَ عَلَيْكُمُ ٱلْقِتَالُ أَلَّا تُقَٰتِلُوا۟ ۖ قَالُوا۟ وَمَا لَنَآ أَلَّا نُقَٰتِلَ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَقَدْ أُخْرِجْنَا مِن دِيَٰرِنَا وَأَبْنَآئِنَا ۖ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَيْهِمُ ٱلْقِتَالُ تَوَلَّوْا۟ إِلَّا قَلِيلًۭا مِّنْهُمْ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌۢ بِٱلظَّٰلِمِينَ ﴾

“Art thou not aware of those elders of the children of Israel, after the time of Moses, how they said unto a prophet of theirs, "Raise up a king for us, [and] we shall fight in God's cause"? Said he: "Would you, perchance, refrain from fighting if fighting is ordained for you?" They answered: "And why should we not fight in God's cause when we and our children have been driven from our homelands?" Yet, when fighting was ordained for them, they did turn back, save for a few of them; but God had full knowledge of the evildoers.”

📝 التفسير:

حضرت موسیٰ علیہ السلام کے تقریباً تین سو سال بعد بنی اسرائیل اپنے پڑوس کی مشرک قوموں سے مغلوب ہوگئے۔ اسی حال میں تقریباً چوتھائی صدی گزارنے کے بعد ان کو احساس ہوا کہ وہ اپنے پچھلے دور کو واپس لائیں۔ اب اپنے دشمنوں سے لڑنے کے لیے ان کو ایک امیر لشکر کی ضرورت تھی۔ ان کے نبی سموئیل (1020-1100ق م) نے ان کے لیے ایک شخص کا تقرر کیا جس کا نام قرآن میں طالوت اور بائبل میں ساؤل آیا ہے۔ ذاتی اوصاف کے اعتبار سے وہ ایک موزوں شخص تھا۔ مگر بنی اسرائیل اس کی سرداری قبول کرنے کے بجائے اس قسم کے اعتراضات نکالنے لگے کہ وہ تو چھوٹے خاندان کا آدمی ہے۔ اس کے پاس مال و دولت نہیں۔ مگر اس طرح کی اختلافی بحثیں کسی قوم کے زوال یافتہ ہونے کی علامت ہیں۔ اللہ کے فیصلے وسعت اور علم کی بنا پر ہوتے ہیں۔ اس ليے وہی بندہ اللہ کا محبوب بندہ ہے جو خود بھی وسیع النظری کا طریقہ اختیار کرے اور جو فیصلہ کرے حقائق کی بنیاد پر کرے، نہ کہ تعصبات اور مصلحتوں کی بنیاد پر۔ تاہم صندوق کو واپس لاکر اللہ نے طالوت کے تقرر کی ایک غیر معمولی تصدیق بھی فرمادی۔ بنی اسرائیل کے یہاں ایک مقدس صندوق تھا جو مصر سے خروج کے زمانہ سے ان کے یہاں چلا آرہا تھا۔ اس میں تورات کی تختیاں اور دوسری متبرک چیزیں تھیں۔ بنی اسرائیل اس کو اپنے ليے فتح وکامیابی کا نشان سمجھتے تھے۔ فلستی اس صندوق کو ان سے چھین کر اٹھا لے گئے تھے۔ مگر اس کو انھوں نے جس جس بستی میں رکھا وہاں وہاں وبائیں پھوٹ پڑیں۔ اس سے انھوں نے برا شگون لیا اور صند وق کو ایک بیل گاڑی پر رکھ کر ہانک دیا۔ وہ اس کو لے کر چلتے رہے۔ یہاں تک کہ یہودیوں کی آبادی میں پہنچ گئے — اللہ اپنے کسی بندے کی صداقت کو ظاہر کرنے کے لیے کبھی اس کے گرد ایسی غیر معمولی چیزیں جمع کردیتا ہے جو عام انسانوں کے ساتھ جمع نہیں ہوتیں۔