Taa-Haa • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَمَن يَعْمَلْ مِنَ ٱلصَّٰلِحَٰتِ وَهُوَ مُؤْمِنٌۭ فَلَا يَخَافُ ظُلْمًۭا وَلَا هَضْمًۭا ﴾
“whereas anyone who will have done [whatever he could] of righteous deeds, and was a believer withal, need have no fear of being wronged or deprived [of aught of his merit].”
سفارش کا مستقل بالذا ت مؤثر ہونا سراسر باطل ہے۔خدا نہ تو بندوں کے احوال سے بے خبر ہے کہ کوئی اس کو کسی کے بارے میں بتائے اور نہ وہ کمزور ہے کہ کوئی اس پر دباؤ ڈال سکے۔ البتہ بعض خاص احوال میں خود اللہ تعالیٰ ہی کی یہ منشا ہوسکتی ہے کہ وہ کسی کی زبان سے جاری ہونے والی ایک قابلِ لحاظ درخواست کو عزت قبول عطا فرمائے۔ قیامت میں اصل اہمیت اس کی ہوگی کہ کون شخص خود کیا لے کر آیا ہے۔ جس شخص نے موجودہ دنیا میں اپنی زندگی ناحق پر کھڑی کی ہوگی اس کا آخرت میں ناکام ہونا یقینی ہے۔ وہاں صرف وہی لوگ کامیاب ہوں گے جنھوں نے حالت غیب میں اپنے رب کو پہچانا اور اپنی زندگی کو اس کی مرضی کے مطابق ڈھال لیا۔