slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 76 من سورة سُورَةُ طه

Taa-Haa • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ جَنَّٰتُ عَدْنٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ خَٰلِدِينَ فِيهَا ۚ وَذَٰلِكَ جَزَآءُ مَن تَزَكَّىٰ ﴾

“gardens of perpetual bliss, through which running waters flow, therein to abide: for that shall be the recompense of all who attain to purity.”

📝 التفسير:

مجرم بننا کیا ہے۔ مجرم بننا یہ ہے کہ آدمی کے سامنے خدا کی نشانی آئے مگر وہ اس سے نصیحت حاصل نہ کرے۔ اس کے سامنے دلائل کی زبان میں حق کھولا جائے مگر وہ اس کو نظر انداز کردے۔ وہ ظاہری قوتوں اور مادی مصلحتوں سے باہر نکل کر حقیقت کا اعتراف نہ کرسکے۔ ایسے لوگوں کے لیے آخرت میں سخت ترین سزا ہے۔ دنیا کی کوئی مصیبت، خواہ وہ کتنی ہی بڑی ہو، بہر حال وہ محدود ہے۔ اور موت کے ساتھ ایک نہ ایک دن ختم ہوجاتی ہے۔ مگر آخرت وہ جگہ ہے جہاں مصیبتوں کا طوفان ہر طرف سے آدمی کو گھیرے ہوئے ہوگا۔ مگر آدمی کے لیے وہاں سے بھاگنا ممکن نہ ہوگا۔ اور نہ وہاں موت آئے گی جو ناقابلِ بیان مصیبتوں کا سلسلہ منقطع کردے۔ جنت اس کے لیے ہے جو اپنے آپ کو پاک کرے۔ پاک کرنا یہ ہے کہ آدمی غفلت کی زندگی کو ترک کرے اور شعور کی زندگی کواپنائے۔ وہ اپنے آپ کو ان چیزوں سے بچائے جو حق سے روکنے والی ہیں۔ مصلحت کی رکاوٹ سامنے آئے تو اس کو نظر انداز کردے۔ نفس کی خواہش ابھرے تو اس کو کچل دے۔ ظلم اور گھمنڈ کی نفسیات جاگے تو اس کو اپنے اندر ہی اندر دفن کردے۔ یہی لوگ سچے ایمان والے ہیں۔ دنیا میں ان کا ایمان عملِ صالح کے باغ کی صورت میں اگا تھا، آخرت میں وہ ابدی جنتوں کے روپ میں سر سبز شاداب ہو کر انھیں واپس ملے گا۔