Taa-Haa • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ كُلُوا۟ مِن طَيِّبَٰتِ مَا رَزَقْنَٰكُمْ وَلَا تَطْغَوْا۟ فِيهِ فَيَحِلَّ عَلَيْكُمْ غَضَبِى ۖ وَمَن يَحْلِلْ عَلَيْهِ غَضَبِى فَقَدْ هَوَىٰ ﴾
“"Partake of the good things which We have provided for you as sustenance, but do not transgress therein the bounds of equity lest My condemnation fall upon you: for, he upon whom My condemnation falls has indeed thrown himself into utter ruin!"”
خلیج کو پارکرنے کے بعد حضرت موسیٰ اور ان کے ساتھی چلتے رہے۔ یہاں تک کہ وہ صحرائے سینا میں پہنچ گئے۔ اس کے بعد کوہ طور کے دامن میں بلا کر خاص اہتمام سے ان کو شریعت عطا کی گئی۔ یہ لوگ چالیس سال تک صحرائے سینا میں رہے۔ یہاں ان کے لیے خصوصی نعمت کے طورپر پانی اور غذا (من وسلویٰ) کا انتظام کیا گيا، جو اس وقت تک مسلسل جاری رہا جب کہ ان کی اگلی نسل فلسطین کے سرسبز علاقہ میں پہنچ گئی۔ اللہ تعالیٰ کے اوپر بندوں کا یہ حق ہے کہ وہ ہر حال میں اپنے بندوں کے ليے رزق فراہم کرے۔ اور بندوں کے اوپر اللہ کا یہ حق ہے کہ وہ کسی حال میں اس کے ساتھ سرکشی نہ کریں۔ جو لوگ خدا کی نعمتوں کے شکر گزار بن کررہیں ان کے لیے خدا کی مزید رحمتیں ہیں۔ اور جو لوگ سرکش بن جائیں ان کے لیے خدا کا شدید عذاب ہے، جو کبھی ختم نہ ہوگا۔