Al-Anbiyaa • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ لَا تَرْكُضُوا۟ وَٱرْجِعُوٓا۟ إِلَىٰ مَآ أُتْرِفْتُمْ فِيهِ وَمَسَٰكِنِكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْـَٔلُونَ ﴾
“[and at the same time they seemed to hear a scornful voice]: “Do not try to flee, but return to all that [once] gave you pleasure and corrupted your whole being. and [return] to your homes, so that you might be called to account [for what you have done]!””
خدا کی کتاب عام معنوں میں محض ایک کتاب نہیں وہ ایک یاد دہانی ہے۔ وہ اس بات کی چیتاونی ہے کہ موجودہ دنیا میں انسان کا آنا اتفاق سے نہیں ہے، وہ ایک خدائی منصوبہ ہے۔ اور وہ منصوبہ یہ ہے کہ انسان کو آزمائش کے لیے وقتی آزادی دے دی جائے۔ اس کے بعد آدمی جیسا عمل کرے اس کے مطابق اس کو بدلہ دیا جائے۔ اس حقیقت کا جزئی ظہور ظالم قوموں کی ہلاکت کی صورت میں بار بار ہوتا رہا ہے۔ اور اس کا کلی ظہور قیامت میں ہوگا۔ جب کہ تمام اگلے پچھلے انسان دوبارہ پیداکرکے جمع کيے جائیں گے۔ جب خدا کی پکڑ ظاہر ہوتی ہے تو وہ تمام مادی سازوسامان آدمی کو مصیبت معلوم ہونے لگتے ہیں جن کے بل پر اس سے پہلے وہ حق کی دعوت کو نظر اندازکردیتا تھا۔ مادی سامان جب تک ساتھ نہ چھوڑدیں وہ غفلت سے نکلنے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ اور جب یہ سامان اس کا ساتھ چھوڑ دیتے ہیں اس وقت اس کی آنکھ کھل جاتی ہے۔ مگر اس وقت آنکھ کا کھلنا اس کے کام نہیں آتا۔ کیوں کہ اس وقت تمام چیزیں اپنی طاقت کھو چکی ہوتی ہیں۔ اس کے بعد صرف خدا کسی کے کام آتا ہے، نہ کہ جھوٹے معبود۔