Al-Anbiyaa • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ أَمْ لَهُمْ ءَالِهَةٌۭ تَمْنَعُهُم مِّن دُونِنَا ۚ لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَ أَنفُسِهِمْ وَلَا هُم مِّنَّا يُصْحَبُونَ ﴾
“Do they [really think that they] have deities that could shield them from Us? Those [alleged deities] are not [even] able to succour themselves: hence, neither can they [who worship them hope to] be aided [by them] against Us.”
خداکی پکڑ کا مسئلہ کسی دور دراز مستقبل کا مسئلہ نہیں ہے۔ وہ اسی دن رات کے اندر چھپا ہوا ہے جس میں آدمی اپنے آپ کو مامون ومحفوظ سمجھتا ہے۔ مثلاً سورج اور زمین کا فاصلہ اگر نصف کے بقدر گھٹ جائے تو ہمارے دن اتنے گرم ہوجائیں کہ وہ ہم کو آگ کے شعلہ کی طرح جلادیں۔ اس کے برعکس، اگر زمین سے سورج کا فاصلہ دگنا بڑھ جائے تو ہماري راتیں اتنی ٹھنڈی ہوجائیں کہ ہم برف کی طرح جم کر رہ جائیں۔ زمین وآسمان کا یہ حد درجہ موافق نظام جس نے قائم کر رکھا ہے وہ اس قابل ہے کہ انسان اپنی تمام عقیدتیں اور وفاداریاں اس سے وابستہ کرے، نہ کہ وہ ان جھوٹے معبودوں کی پرستش کرنے لگے جو اس کو کچھ نہیں دے سکتے۔