Al-Anbiyaa • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ بَلْ مَتَّعْنَا هَٰٓؤُلَآءِ وَءَابَآءَهُمْ حَتَّىٰ طَالَ عَلَيْهِمُ ٱلْعُمُرُ ۗ أَفَلَا يَرَوْنَ أَنَّا نَأْتِى ٱلْأَرْضَ نَنقُصُهَا مِنْ أَطْرَافِهَآ ۚ أَفَهُمُ ٱلْغَٰلِبُونَ ﴾
“Nay, We have allowed these [sinners] – as [We allowed] their forebears – to enjoy the good things of life for a great length of time: but then – have they never yet seen how We visit the earth [with Our punishment], gradually depriving it of all that is best thereon? Can they, then, [hope to] be the winners?”
’’وحی کے ذریعے ڈرانا‘‘ گویا دلیل کے ذریعہ لوگوں کو متنبہ کرنا ہے۔ حق کا داعی ہمیشہ دلیل کی زبان میں اپنی بات کو پیش کرتا ہے۔ اور دلیل ہی کی زبان میں لوگوں کو اسے پہچاننا پڑتا ہے۔ جو لوگ دلیل کے سامنے اندھے بہرے بنے رہیں، ان کی آنکھ صرف اس وقت کھلتی ہے جب کہ خدا کی طاقت کھلے طورپر ظاہر ہوجائے۔ اس وقت ہر سرکش اور متکبر فوراً مان لے گا۔ مگر اس وقت کا ماننا کسی کے کچھ کام نہ آئے گا۔