Al-Anbiyaa • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ قُلْ إِنَّمَآ أُنذِرُكُم بِٱلْوَحْىِ ۚ وَلَا يَسْمَعُ ٱلصُّمُّ ٱلدُّعَآءَ إِذَا مَا يُنذَرُونَ ﴾
“SAY [unto all men]: “I but warn you on the strength of divine revelation!” But the deaf [of heart] will not hearken to this call, however often they are warned.”
’’وحی کے ذریعے ڈرانا‘‘ گویا دلیل کے ذریعہ لوگوں کو متنبہ کرنا ہے۔ حق کا داعی ہمیشہ دلیل کی زبان میں اپنی بات کو پیش کرتا ہے۔ اور دلیل ہی کی زبان میں لوگوں کو اسے پہچاننا پڑتا ہے۔ جو لوگ دلیل کے سامنے اندھے بہرے بنے رہیں، ان کی آنکھ صرف اس وقت کھلتی ہے جب کہ خدا کی طاقت کھلے طورپر ظاہر ہوجائے۔ اس وقت ہر سرکش اور متکبر فوراً مان لے گا۔ مگر اس وقت کا ماننا کسی کے کچھ کام نہ آئے گا۔