Al-Anbiyaa • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَمِنَ ٱلشَّيَٰطِينِ مَن يَغُوصُونَ لَهُۥ وَيَعْمَلُونَ عَمَلًۭا دُونَ ذَٰلِكَ ۖ وَكُنَّا لَهُمْ حَٰفِظِينَ ﴾
“And among the rebellious forces [which We made subservient to him] there were some that dived for him [into the sea] and performed other works, besides: but it was We who kept watch over them.”
یہاں ہواؤں کی تسخیر سے مراد بحری جہاز رانی ہے۔ قدیم زمانہ میں سمندری سفر میں اس وقت انقلاب آیا جب کہ انسان نے بادبانی جہاز بنانے کا طریقہ دریافت کیا۔ یہ باد بان گویا ہواؤں کو مسخر کرنے کا ذریعہ تھے اور اس زمانہ کے جہازوں کے لیے انجن کا کام کرتے تھے۔ بادبانی جہازوں کی ایجاد نے سمندروں کو زیادہ بڑے پیمانے پر نقل وحمل کے لیے قابل استعمال بنادیا۔ اس سے اندازہ ہوتاہے کہ بحری جہاز رانی کی سائنس بھی غالباً انسان کو پیغمبروں کے ذریعہ سکھائی گئی۔ اس کے علاوہ جنوں میں سے بھی ایک گروہ کو اللہ نے حضرت سلیمان کے تابع کردیا تھا۔ وہ ان کے لیے ایسے بڑے بڑے رفاہی کام کرتے تھے جو عام انسان نہیں کرسکتے۔ جدید مشینی دور میں انسانی فائدے کے زیادہ بڑے کام مشینیں انجام دیتی ہیں۔مشینی دور سے پہلے اس قسم کے بڑے بڑے کاموں کو ممکن بنانے کے ليے خدا نے جنوں کو اپنے پیغمبر کی ماتحتی میں دے دیا تھا۔