Al-Hajj • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ إِنَّ ٱللَّهَ يُدْخِلُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ جَنَّٰتٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍۢ وَلُؤْلُؤًۭا ۖ وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌۭ ﴾
“[As against this,] behold, God will admit those who attain to faith and do righteous deeds into gardens through which running waters flow, wherein they will be adorned with bracelets of gold and pearls, and where silk will be their raiment:”
جس دنیا میں ہر طرف پرفریب الفاظ کا جال بچھا ہوا ہو۔ جہاں حق سے پھرے ہوئے لوگ غلبہ حاصل کيے ہوئے ہوں۔ ایسے ماحول میں ایمان کی صداقت کو پهچاننا بلا شبہ سخت مشکل کام ہے۔ اور اس سے بھی زیادہ مشکل کام یہ ہے کہ ایمان کے اس راستہ پر عملاً اپنے آپ کو ڈال دیا جائے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کو اقوال کے پرشور ہنگاموں میں قولِ طیب کو پانے کی توفیق ملی۔ جنھوں نے راستوں کے ہجوم میں صراط حمید کو دیکھا اور اس کو پہچان لیا۔ جو لوگ دنیا میں اس عظیم لیاقت کا ثبوت دیں وہ انسانیت کے سب سے زیادہ قیمتی لوگ ہیں۔ وہ اس قابل ہیں کہ انھیں جنت کے ابدی باغوں میں بسایا جائے۔