Al-Hajj • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ ٱلَّذِى جَعَلْنَٰهُ لِلنَّاسِ سَوَآءً ٱلْعَٰكِفُ فِيهِ وَٱلْبَادِ ۚ وَمَن يُرِدْ فِيهِ بِإِلْحَادٍۭ بِظُلْمٍۢ نُّذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍۢ ﴾
“BEHOLD, as for those who are bent on denying the truth and bar [others] from the path of God and from the Inviolable House of Worship which We have set up for all people alike - [both] those who dwell there and those who come from abroad - and all who seek to profane it by [deliberate] evildoing: [all] such shall We cause to taste grievous suffering in the life to come.]”
حق کا انکار کرنے کی ایک مثال وہ ہے جو قدیم مکہ میں پیش آئی۔ مکہ کے لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انتہائی پر امن تبلیغ کو بھی برداشت نہیں کیا۔ انھوںنے آپ کے اوپر پابندیاں لگائیں۔ آپ کو اور آپ کے ساتھیوں کو یک طرفہ طورپر ظلم کا نشانہ بنایا حتی کہ انھوںنے یہ ظلم بھی کیا کہ آپ کو اور آپ کے اصحاب کو مسجد حرام میں داخل ہونے سے روکا۔ مکہ کے لوگوں کی یہ روش انکار پر سرکشی کا اضافہ تھی۔ جو لوگ ایسے ظالمانہ رویہ کا ثبوت دیں ان کے ليے خدا کے یہاں سخت ترین سزا ہے، خواہ وہ ماضی کے ظالم لوگ ہوں یا حال کے ظالم لوگ۔ اور خواہ ان کی سرکشی کا تعلق حضرت ابراہیم کی تعمیر کردہ مسجد سے ہو یا اس وسیع تر ’’مسجد‘‘ سے جس کو خدا نے زمین کی صورت میں اپنے تمام بندوں کے ليے بنایا ہے۔