slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 26 من سورة سُورَةُ الحَجِّ

Al-Hajj • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَإِذْ بَوَّأْنَا لِإِبْرَٰهِيمَ مَكَانَ ٱلْبَيْتِ أَن لَّا تُشْرِكْ بِى شَيْـًۭٔا وَطَهِّرْ بَيْتِىَ لِلطَّآئِفِينَ وَٱلْقَآئِمِينَ وَٱلرُّكَّعِ ٱلسُّجُودِ ﴾

“For, when We assigned unto Abraham the site of this Temple, [We said unto him:] “Do not ascribe divinity to aught beside Me!” and: “Purify My Temple for those who will walk around it, and those who will stand before it [in meditation], and those who will bow down and prostrate themselves [in prayer].””

📝 التفسير:

حضرت ابراہیم کا زمانہ چارہزار سال پہلے کا زمانہ ہے۔ اس زمانہ میں ساری آباد نيا میں مشرکانہ مذہب چھایا ہوا تھا۔ حتی کہ شرک کے عمومی غلبہ کی وجہ سے تاریخ میں شرک کا تسلسل قائم ہوگیا۔ اب یہ نوبت آگئی کہ جو بچہ پیدا ہو وہ اپنے ماحول سے صرف شرک کا سبق لے۔ حضرت ابراہیم عراق میںپیدا ہوئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں حکم دیا کہ وہ عراق اور شام اور مصر جیسے آباد علاقوں کو چھوڑ کر حجاز کے غیر آباد علاقے میں چلے جائیں اور وہاں اپنی اولاد کو بسا دیں۔ غیر آباد علاقے میں بسانے کا مقصد یہ تھا کہ یہاں الگ تھلگ دنیا میں ایک ایسی نسل پیدا ہو جو شرک سے منقطع ہو کر پرورش پاسکے۔ حضرت ابراہیم نے اسی خدائی منصوبے کے تحت اپنی اولاد کو موجودہ مکہ میں لاکر بسا دیا جو اس وقت یکسر غیر آباد تھی۔ اسی کے ساتھ حضرت ابراہیم نے ایک مسجد (خانہ کعبہ) کی تعمیر کی تاکہ وہ اس نئی نسل کے ليے اور بالآخر ساری دنیا کے لیے ایک خدا کی عبادت کا مرکز بن سکے۔