slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 29 من سورة سُورَةُ الحَجِّ

Al-Hajj • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ ثُمَّ لْيَقْضُوا۟ تَفَثَهُمْ وَلْيُوفُوا۟ نُذُورَهُمْ وَلْيَطَّوَّفُوا۟ بِٱلْبَيْتِ ٱلْعَتِيقِ ﴾

“Thereafter let them bring to an end their state of self-denial, and let them fulfill the vows which they [may] have made, and let them walk [once again] around the Most Ancient Temple.”

📝 التفسير:

کعبہ کی تعمیر كا ابتدائی مقصد ان لوگوں کے ليے مرکز عبادت فراہم کرنا تھا، جو ’’پیدل‘‘ چل کر وہاں پہنچنے کی مسافت پر ہوں۔ مگر بالآخر اس کو سارے عالم کے ليے ایک خدا کی عبادت کا مرکز بننا تھا۔ اور یہ مقصد پوری طرح حاصل ہوا۔ یہاں پہنچ کر حاجی جو مناسک اور مراسم ادا کرتا ہے، قرآن میں اس کا مختصراً بیان ہے اور احادیث میں اس کی پوری تفصیل موجود ہے۔ ’’تاکہ اپنے فائدوں کے لیے حاضر ہوں‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ دین کے فوائد جن کو وہ اعتقادی طورپر مانتے ہیں ان کو یہاں عملی طورپر دیکھیں۔ حج کے ليے آدمی جن مقامات پر حاضر ہوتا ہے ان سے دین خداوندی کی عظیم تاریخ وابستہ ہے۔ اس بنا پر وہاں جانا اور ان کو دیکھنا دلوں کو پگھلانے کا سبب بنتا ہے۔ وہاں ساری دنیا کے مسلمان جمع ہوتے ہیں۔ اس طرح وہاں اسلام کی بین اقوامی وسعت کھلی آنکھوں سے نظر آتی ہے۔ حج کا سالانہ اجتماع مسلمانوں کے اندر عالمی سطح پر اجتماعیت پیدا کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ آدمی کو اس سفر سے بہت سے دینی اور دنیاوی تجربے حاصل ہوتے ہیں جو اس کے ليے زندگی کی تعمیرمیں مدد گار بنتے ہیں، وغیرہ۔