Al-Hajj • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ ٱلَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ ٱللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَٱلصَّٰبِرِينَ عَلَىٰ مَآ أَصَابَهُمْ وَٱلْمُقِيمِى ٱلصَّلَوٰةِ وَمِمَّا رَزَقْنَٰهُمْ يُنفِقُونَ ﴾
“all whose hearts tremble with awe whenever God is mentioned, and all who patiently bear whatever ill befalls them, and all who are constant in prayer and spend on others out of what We provide for them as sustenance.”
انسان اس دنیا میں جو بھی پیداوار حاصل کرتا ہے، خواہ وہ زرعی پیدا وار ہو یا حیوانی پیداوار یا صنعتی پیداوار، ان کے بارے میں اس کے اندر دو قسم کی ممکن نفسیات پیدا ہوتی ہیں۔ایک یہ کہ یہ میری اپنی کمائی ہے یا یہ کہ وہ معبودوں کی برکت کا نتیجہ ہے۔ یہ نفسیات سراسر مشرکانہ نفسیات ہے۔ دوسری نفسیات یہ ہے کہ آدمی جو کچھ حاصل کرے اس کو وہ خدا کی طرف سے ملی ہوئی چیز سمجھے۔ عُشر اور زکوٰۃ اور قربانی اسی دوسرے جذبے کے خارجی اظہار کے مقرره طریقے ہیں۔ آدمی اپنی کمائی کا ایک حصہ خدا کی راہ میں نذر کرتا ہے اور اس طرح وہ اس بات کا عملی اقرار کرتا ہے کہ اس کے پاس جو کچھ ہے وہ خدا کا عطیہ ہے، نہ کہ محض اس کا اپنا کسب۔ انسان کو اگر صحیح معنوں میں خدا کی معرفت حاصل ہوجائے تو اس کے بعد اس کے دل کا جو حال ہوگا وہ وہی ہوگا جس کو یہاں اِخبات کہاگیا ہے۔ ایسا آدمی ہمہ تن خدا کی طرف متوجہ ہوجائے گا۔ اس پر عجز کی کیفیت طاری ہوجائے گی۔ اللہ کے تصور سے اس کا دل دہل ا ٹھے گا۔ وہ اپنی ہر چیز کوخدا کی چیز سمجھنے لگے گا، نہ کہ اپنی ذاتی چیز۔