slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 36 من سورة سُورَةُ الحَجِّ

Al-Hajj • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَٱلْبُدْنَ جَعَلْنَٰهَا لَكُم مِّن شَعَٰٓئِرِ ٱللَّهِ لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌۭ ۖ فَٱذْكُرُوا۟ ٱسْمَ ٱللَّهِ عَلَيْهَا صَوَآفَّ ۖ فَإِذَا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا فَكُلُوا۟ مِنْهَا وَأَطْعِمُوا۟ ٱلْقَانِعَ وَٱلْمُعْتَرَّ ۚ كَذَٰلِكَ سَخَّرْنَٰهَا لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴾

“And as for the sacrifice of cattle, We have ordained it for you as one of the symbols set up by God, in which there is [much] good for you. Hence, extol the name of God over them when they are lined up [for sacrifice]; and after they have fallen lifeless to the ground, eat of their flesh, and feed the poor who is contented with his lot (and does not beg), as well as him who is forced to beg. It is to this end that We have made them subservient to your needs, so that you might have cause to be grateful.”

📝 التفسير:

دنیا میںاگر اونٹ اور دوسرے مویشی نہ ہوتے، صرف شیر اور ریچھ اور بھیڑيے ہوتے تو ان سے خدمت لینا انسان کے ليے بہت مشکل ہوتا۔ اور ان کو عمومی پیمانہ پر قربان کرنا تو بالکل ناممکن ہوجاتا۔ یہ اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے صرف وحشی اور درندہ جانور نہیں پیدا كيے۔ بلکہ کچھ ایسے جانور بھی پیدا کيے جن میں فطری طورپریہ مزاج موجود ہے کہ وہ اپنے آپ کو انسان کے قابو میں دے دیتے ہیں۔ اور جب انسان ان کو غذا یا قربانی کے ليے ذبح کرتا ہے تو اس وقت ان کی تسخیری فطرت اپنی آخری حد پر پہنچ جاتی ہے۔ قربانی کا طریقہ اس ليے مقرر نہیں کیا گیا ہے کہ خدا کو گوشت اور خون کی ضرورت ہے۔ قربانی تو صرف ایک علامتی فعل ہے۔ جانور کی قربانی اس انسان کی ایک ظاہری تصویر ہے جو اپنے آپ کو اللہ کے ليے ذبح کرچکا ہے۔ یہ دراصل خود اپنا ذبیحہ ہے جو جانور کے ذبیحہ کی صورت میں ممثل ہوتاہے۔ خوش قسمت ہیں وہ لوگ جن کے لیے جانور کی قربانی خود اپنی قربانی کے ہم معنی بن جائے۔