Al-Hajj • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَمَآ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍۢ وَلَا نَبِىٍّ إِلَّآ إِذَا تَمَنَّىٰٓ أَلْقَى ٱلشَّيْطَٰنُ فِىٓ أُمْنِيَّتِهِۦ فَيَنسَخُ ٱللَّهُ مَا يُلْقِى ٱلشَّيْطَٰنُ ثُمَّ يُحْكِمُ ٱللَّهُ ءَايَٰتِهِۦ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌۭ ﴾
“Yet whenever We sent forth any apostle or prophet before thee, and he was hoping [that his warnings would be heeded], Satan would cast an aspersion on his innermost aims: but God renders null and void whatever aspersion Satan may cast; and God makes His messages clear in and by themselves for God is all-knowing, wise.”
حق کا داعی خواہ وہ پیغمبر ہو یا غیر پیغمبر، اس کے ساتھ ہمیشہ یہ پیش آتا ہے کہ جب وہ خدا کی سچی بات کا اعلان کرتا ہے تو معاندین اس کی بات میں طرح طرح کے شوشے نکالتے ہیں تاکہ لوگوں کو اس کی صداقت کی بارے میں مشتبہ کردیں۔ اس طرح کے شوشے ہمیشہ بے بنیاد ہوتے ہیں۔ جب وہ پیش کيے جاتے ہیں تو داعی کو موقع ملتا ہے کہ وہ ان کی وضاحت کرکے اپنی بات کو اور زیادہ ثابت شدہ بنادے۔ اس سے مخلص لوگوں کے یقین میں اضافہ ہوتاہے۔ اس کے بعد خدا کے ساتھ ان کا تعلق اور زیادہ مضبوط ہوجاتا ہے۔ مگر جو لوگ مخلصانہ شعور سے خالی ہوتے ہیں، یہ شوشے ان کے ليے فتنہ بن جاتے ہیں۔ وہ ان کے فریب میں مبتلا ہو کر حق سے دور چلے جاتے ہیں۔ ’’اللہ ایمان والوں کوضرور صراط مستقیم دکھاتاہے‘‘— اس کا مطلب دوسرے لفظوں میں یہ ہے کہ جو لوگ فی الواقع ایمان کے معاملے میں سنجیدہ ہوں وہ کبھی جھوٹے پروپیگنڈوں سے متاثر نہیں ہوتے۔ وہ الفاظ کے طلسم سے کبھی دھوکا نہیںکھاتے۔ ان کا ایمان ان کے ليے ایسا علم بن جاتا ہے جو باتوں کو ان کی گہرائی کے ساتھ جان لے، نہ کہ محض باتوں کے ظواہر میں اٹک کر رہ جائے۔