Al-Hajj • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَلَا يَزَالُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ فِى مِرْيَةٍۢ مِّنْهُ حَتَّىٰ تَأْتِيَهُمُ ٱلسَّاعَةُ بَغْتَةً أَوْ يَأْتِيَهُمْ عَذَابُ يَوْمٍ عَقِيمٍ ﴾
“whereas those who are bent on denying the truth will not cease to be in doubt about Him until the Last Hour comes suddenly upon them and [supreme] suffering befalls them on a Day void of all hope.”
پیغمبر کی دعوت میں دلیل کی عظمت پوری طرح موجود ہوتی ہے۔ مگر وہ لوگ جو صرف ظاہری عظمتوں کو جانتے ہیں وہ پیغمبر کی معنوی عظمت کو دیکھ نہیں پاتے اور اس کا انکار کردیتے ہیں۔ ایسے لوگ ہمیشہ شک و شبہ میں پڑے رہتے ہیں۔ کیوں کہ وہ حق کو ظاہری عظمتوں میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ اور اللہ کی سنت یہ ہے کہ وہ حق کو مجرد روپ میں لوگوں کے سامنے لائے تاکہ جو لوگ حقیقت شناس ہیں وہ اس کو پہچان کر اس سے وابستہ ہوجائیں۔ اور جو ظاہر پرست ہیں وہ اس کو نظر انداز کرکے اپنا مجرم ہونا ثابت کریں۔ ’’آیتوں کو جھٹلانا‘‘ یہ ہے کہ آدمی دلیل کی سطح پر ظاہرہونے والے حق کو نظر انداز کردے۔ وہ اس صداقت کو ماننے کے ليے تیار نہ ہو جو مجرد روپ میں اس کے سامنے ظاہر ہوئی ہے۔