Al-Hajj • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ أَلَمْ تَرَ أَنَّ ٱللَّهَ سَخَّرَ لَكُم مَّا فِى ٱلْأَرْضِ وَٱلْفُلْكَ تَجْرِى فِى ٱلْبَحْرِ بِأَمْرِهِۦ وَيُمْسِكُ ٱلسَّمَآءَ أَن تَقَعَ عَلَى ٱلْأَرْضِ إِلَّا بِإِذْنِهِۦٓ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ بِٱلنَّاسِ لَرَءُوفٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴾
“Art thou not aware that it is God who has made subservient to you all that is on earth, and the ships that sail through the sea at His behest - and [that it is He who] holds the celestial bodies [in their orbits], so that they may not fall upon the earth otherwise than by His leave? Verily, God is most compassionate towards men, a dispenser of grace –”
زمین کی تمام چیزیں ایک خاص توازن کو مسلسل اپنے اندر قائم رکھتی ہیں۔ اگر ان کا توازن بگڑ جائے تو چیزیں مفید بننے کے بجائے ہمارے ليے سخت مضر بن جائیں۔ پانی میں دھات کا ایک ٹکڑا ڈالیں تو وہ فوراً ڈوب جائے گا مگر پانی کو خدا نے ایک خاص قانون کا پابند بنا رکھا ہے جس کی وجہ سے یہ ممکن ہوتاہے کہ لوہے یا لکڑی کو کشتی کی صورت دے دی جائے تو وہ پانی میں نہیں ڈوبتی۔ خلا میں بے شمار کُرے ہیں۔ ان کو بظاہر گر پڑنا چاہيے۔ مگر وہ خاص قانون کے تحت نہایت صحت کے ساتھ اپنے مدار پر تھمے ہوئے ہیں۔ انسان نے اپنے آپ کو خود نہیں بنایا۔ اس کو خدا نے پیدا کیا ہے۔ پھر اس کو ایک ایسی دنیا میں رکھا جو اس کے ليے سراپا رحمت ہے۔ مگر آزادی پاکر انسان ایسا سرکش ہوگیا کہ وہ اپنے سب سے بڑے محسن کے احسان کا اعتراف نہیں کرتا۔