Al-Hajj • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَهُوَ ٱلَّذِىٓ أَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ۗ إِنَّ ٱلْإِنسَٰنَ لَكَفُورٌۭ ﴾
“seeing that it is He who gave you life, and then will cause you to die, and then will bring you back to life: [but,] verily, bereft of all gratitude is man!”
زمین کی تمام چیزیں ایک خاص توازن کو مسلسل اپنے اندر قائم رکھتی ہیں۔ اگر ان کا توازن بگڑ جائے تو چیزیں مفید بننے کے بجائے ہمارے ليے سخت مضر بن جائیں۔ پانی میں دھات کا ایک ٹکڑا ڈالیں تو وہ فوراً ڈوب جائے گا مگر پانی کو خدا نے ایک خاص قانون کا پابند بنا رکھا ہے جس کی وجہ سے یہ ممکن ہوتاہے کہ لوہے یا لکڑی کو کشتی کی صورت دے دی جائے تو وہ پانی میں نہیں ڈوبتی۔ خلا میں بے شمار کُرے ہیں۔ ان کو بظاہر گر پڑنا چاہيے۔ مگر وہ خاص قانون کے تحت نہایت صحت کے ساتھ اپنے مدار پر تھمے ہوئے ہیں۔ انسان نے اپنے آپ کو خود نہیں بنایا۔ اس کو خدا نے پیدا کیا ہے۔ پھر اس کو ایک ایسی دنیا میں رکھا جو اس کے ليے سراپا رحمت ہے۔ مگر آزادی پاکر انسان ایسا سرکش ہوگیا کہ وہ اپنے سب سے بڑے محسن کے احسان کا اعتراف نہیں کرتا۔