Al-Hajj • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَجَٰهِدُوا۟ فِى ٱللَّهِ حَقَّ جِهَادِهِۦ ۚ هُوَ ٱجْتَبَىٰكُمْ وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِى ٱلدِّينِ مِنْ حَرَجٍۢ ۚ مِّلَّةَ أَبِيكُمْ إِبْرَٰهِيمَ ۚ هُوَ سَمَّىٰكُمُ ٱلْمُسْلِمِينَ مِن قَبْلُ وَفِى هَٰذَا لِيَكُونَ ٱلرَّسُولُ شَهِيدًا عَلَيْكُمْ وَتَكُونُوا۟ شُهَدَآءَ عَلَى ٱلنَّاسِ ۚ فَأَقِيمُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُوا۟ ٱلزَّكَوٰةَ وَٱعْتَصِمُوا۟ بِٱللَّهِ هُوَ مَوْلَىٰكُمْ ۖ فَنِعْمَ ٱلْمَوْلَىٰ وَنِعْمَ ٱلنَّصِيرُ ﴾
“And strive hard in God’s cause with all the striving that is due to Him: it is He who has elected you [to carry His message], and has laid no hardship on you in [anything that pertains to religion, [and made you follow] the creed of your forefather Abraham. It is He who has named you in bygone times as well as in this [divine writ] – “those who have surrendered themselves to God”, so that the Apostle might bear witness to the truth before you, and that you might bear witness to it before all mankind. Thus, be constant in prayer, and render the purifying dues, and hold fast unto God. He is your Lord Supreme: and how excellent is this Lord Supreme, and how excellent this Giver of Succour!”
اس آیت کا خطاب اصلاً اصحابِ رسول سے اور تبعاً تمام مومنین قرآن سے ہے۔اس گروہ کو خدا نے اس خاص کام کے ليے منتخب کیا ہے کہ وہ قیامت تک تمام قوموں کو خدا کے سچے اور حقیقی دین سے باخبر کرتا رہے۔ رسول نے یہی عملِ شہادت اپنے زمانے کے لوگوں پر کیا۔ اور آپ کے پیروؤں کو یہی عمل بعد کو اپنے ہم زمانہ لوگوں پر انجام دینا ہے۔ یہ کام ایک بے حد نازک کام ہے۔ اس کے ليے مجاہدانہ عمل درکار ہے۔ اس کو صرف وہی لوگ حقیقی طورپر انجام دے سکتے ہیں، جو صحیح معنوں میں خداکے آگے جھکنے والے بن گئے ہوں۔ جو دوسروں کے اتنے زیادہ خیر خواہ ہوں کہ اپنا وقت اور اپنا پیسہ ان کے ليے خرچ کرنے میں خوشی محسوس کریں۔ جو ہر د وسری چیز سے اوپر اٹھ کر صرف ایک خدا پر بھروسہ کرنے والے بن گئے ہوں۔ جو حقیقی معنوںمیں لفظ ’’مسلم‘‘ کا مصداق ہوں جو ان کے ليے خصوصی طورپر وضع کیاگیا ہے۔ تاہم اس کارِ شہادت کے ساتھ خدا نے ایک خاص معاملہ یہ کیا ہے کہ اس کی راہ کی خارجی رکاوٹوں کو ہمیشہ کے ليے دور کردیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ دنیا میں ایسا انقلاب لایا گیا ہے جس نے ان رکا وٹوں کو ہمیشہ کے ليے ختم کردیا، جن کا سابقہ پچھلے نبیوں اور ان کی امتوں کو پیش آتا تھا۔ اب اس کام کے ليے حقیقی رکاوٹ کوئی نہیں ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ قرآن کے حاملین خود ہی اپنی نادانی سے اپنی راہ میں خود ساختہ مشکلیں پیدا کرلیں اور ایک آسان کام کو مصنوعی طورپر مشکل کام بنا ڈالیں۔