Al-Muminoon • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ إِنْ هُوَ إِلَّا رَجُلٌۢ بِهِۦ جِنَّةٌۭ فَتَرَبَّصُوا۟ بِهِۦ حَتَّىٰ حِينٍۢ ﴾
“He is nothing but a madman: so bear with him for a while.””
حضرت نوح جس قوم میں آئے وہ معروف معنوں میں کوئی ’’کافر‘‘ قوم نہ تھی۔ بلکہ وہ حضرت آدم علیہ السلام کی امت تھی۔ وہ خدا پر اور رسالت پر عقیدہ رکھتی تھی۔ اس کے باوجود کیوں اس نے حضرت نوح کو خدا کا پیغمبر ماننے سے انکار کردیا۔ اس کی وجہ صرف ایک تھی— نوح اس کو اپنے جیسے ایک آدمی معلوم ہوئے۔ پیغمبر ایک انسان ہوتا ہے وہ ماں باپ کے ذریعے پیدا ہوتاہے۔ اس ليے اپنے زمانہ کے لوگوں کو وہ ہمیشہ اپنے ہی جیسا ایک آدمی دکھائی دیتاہے۔ یہ صرف بعد کی تاریخ میں ہوتاہے کہ پیغمبر کا نام لوگوں کو ایک پُرعظمت نام محسوس ہونے لگے۔ یہی وجہ ہے کہ پیغمبر کے ہم عصر پیغمبر کو پهچان نہیں پاتے۔ ان کو پیغمبر ایک ایسا آدمی معلوم ہوتاہے جو بڑا بننے کے ليے فرضی طورپر پیغمبری کا دعویٰ کرنے لگے۔ وہ پیغمبر کو ایک مجنون سمجھ کر اس کو نظر انداز کردیتے ہیں۔ ہر امت کا یہ حال ہوا کہ بعد کے زمانہ میں وہ خدا کی تعلیمات کے بجائے اپنے اسلاف کی روایت پر قائم ہوگئی۔ پیغمبر نے آکر جب اصل دینی تعلیمات کو دوبارہ پیش کیا تو پیغمبر کا دین اس کو اسلاف کی روایات سے ہٹا ہوا معلوم ہوا۔ اس کے اپنے ذہنی سانچہ میں اس کو اسلاف بر تر نظر آئے اور وقت کا پیغمبر ان کے مقابلہ میں اس کو کمتر دکھائی دیا۔ یہی سب سے بڑی وجہ ہے جس کی بنا پر ہر دور میں ایسا ہوا کہ پیغمبروں کی دعوت ان کے ہم عصروں کے ليے اجنبی بنی رہي۔