Al-Muminoon • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ قَالَ رَبِّ ٱنصُرْنِى بِمَا كَذَّبُونِ ﴾
“Said [Noah]: “O my Sustainer! Succour me against their accusation of lying!””
حضرت نوح لمبی مدت تک اپنی قوم کو تلقین کرتے رہے۔ مگر ان کی قوم ان کی بات ماننے کے ليے تیار نہ ہوئی۔ آخر کار حضرت نوح نے دعا کی کہ خدایا، میری دعوت وتبلیغ ان سے امرحق کو منوا نہ سکی۔ اب توہی ان پر امر حق کو ظاہر کردے۔مگر جب انسانی عمل کی حد ختم ہو کر خدائی عمل کی حد شروع ہو تو یہ مواخذہ کا وقت ہوتا ہے، نہ کہ وعظ و تلقین کا۔ چنانچہ خدا کا حکم ناقابل تسخیر طوفان کی صورت میں ظاہر ہواا ور چند مومنین نوح کو چھوڑ کر بقیہ ساری قوم غرق ہو کر رہ گئی۔ امر حق کا اعتراف نہ کرنا سب سے بڑا ظلم ہے۔ جو لوگ اس ظلم کا ارتکاب کریں وہ ہمیشہ خدا کی پکڑ میں آجاتے ہیں۔ کوئی دوسری چیز انھیں اس پکڑ سے بچانے والی ثابت نہیں ہوتی۔