Al-Muminoon • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ فَأَوْحَيْنَآ إِلَيْهِ أَنِ ٱصْنَعِ ٱلْفُلْكَ بِأَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا فَإِذَا جَآءَ أَمْرُنَا وَفَارَ ٱلتَّنُّورُ ۙ فَٱسْلُكْ فِيهَا مِن كُلٍّۢ زَوْجَيْنِ ٱثْنَيْنِ وَأَهْلَكَ إِلَّا مَن سَبَقَ عَلَيْهِ ٱلْقَوْلُ مِنْهُمْ ۖ وَلَا تُخَٰطِبْنِى فِى ٱلَّذِينَ ظَلَمُوٓا۟ ۖ إِنَّهُم مُّغْرَقُونَ ﴾
“Thereupon We inspired him thus: “Build, under Our eyes and according to Our inspiration, the ark [that shall save thee and those who follow thee]. And when Our judgment comes to pass, and waters gush forth in torrents over the face of the earth, place on board of this [ark] one pair of each [kind of animal] of either sex, as well as thy family - excepting those on whom sentence has already been passed; and do not appeal to Me [any more] in behalf of those who are bent on evildoing - for, behold, they are destined to be drowned!”
حضرت نوح لمبی مدت تک اپنی قوم کو تلقین کرتے رہے۔ مگر ان کی قوم ان کی بات ماننے کے ليے تیار نہ ہوئی۔ آخر کار حضرت نوح نے دعا کی کہ خدایا، میری دعوت وتبلیغ ان سے امرحق کو منوا نہ سکی۔ اب توہی ان پر امر حق کو ظاہر کردے۔مگر جب انسانی عمل کی حد ختم ہو کر خدائی عمل کی حد شروع ہو تو یہ مواخذہ کا وقت ہوتا ہے، نہ کہ وعظ و تلقین کا۔ چنانچہ خدا کا حکم ناقابل تسخیر طوفان کی صورت میں ظاہر ہواا ور چند مومنین نوح کو چھوڑ کر بقیہ ساری قوم غرق ہو کر رہ گئی۔ امر حق کا اعتراف نہ کرنا سب سے بڑا ظلم ہے۔ جو لوگ اس ظلم کا ارتکاب کریں وہ ہمیشہ خدا کی پکڑ میں آجاتے ہیں۔ کوئی دوسری چیز انھیں اس پکڑ سے بچانے والی ثابت نہیں ہوتی۔