Al-Muminoon • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَلَئِنْ أَطَعْتُم بَشَرًۭا مِّثْلَكُمْ إِنَّكُمْ إِذًۭا لَّخَٰسِرُونَ ﴾
“and, indeed, if you pay heed to a mortal like yourselves, you will surely be the losers!”
حضرت نوح کے مومنین کی نسل بڑھی اور اس پر صدیاں گزر گئیں تو دوبارہ وہ اسی گمراہی میں مبتلا ہوگئے،جس میں ان کے پچھلے لوگ مبتلا ہوئے تھے۔ اس سے مراد غالباً وہی قوم ہے جس کو قوم عاد کہاجاتاہے۔ یہ لوگ خدا سے غافل ہو کر غیر خداؤں میں مشغول ہوگئے۔ اب دوبارہ ان کے درمیان خدا کا رسول آیا۔ اور اس نے ان کو حق سے آگاہ کیا۔ مگر دو بارہ یہی ہوا کہ قوم کے سردار پیغمبر کے مخالف بن کر کھڑے ہوگئے۔ یہ سردار وہ لوگ تھے جو وقت کے خیالات سے موافقت کرکے لوگوں کے قائد بنے ہوئے تھے۔ اسی کے ساتھ خوش حالی بھی ان کے گرد جمع ہوگئی تھی۔ یہ ایک عام کمزوری ہے کہ جن لوگوں کو دولت اور اقتدار حاصل ہوجائے وہ اس کو اپنے برسر حق ہونے کی دلیل سمجھ لیتے ہیں۔ یہی ان سرداروں کے ساتھ ہوا۔ ان کی خوش حالی اور اقتدار ان کے ليے یہ سمجھنے میں مانع ہوگئے کہ وہ غلطی پر بھی ہوسکتے ہیں۔ انھوں نے دیکھا کہ پیغمبر کے گرد نہ دولت کا ڈھیر جمع ہے اور نہ اس کو اقتدار کی گدی حاصل ہے۔ اس ليے انھوں نے پیغمبر کو حقیر سمجھ لیا۔ وہ اپنی ظاہر پرستی کی بنا پر پیغمبر کی معنوی عظمت کو دیکھنے میں ناکام رہے۔