Al-Muminoon • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ أَيَعِدُكُمْ أَنَّكُمْ إِذَا مِتُّمْ وَكُنتُمْ تُرَابًۭا وَعِظَٰمًا أَنَّكُم مُّخْرَجُونَ ﴾
“Does he promise you that, after you have died and become [mere] dust and bones, you shall be brought forth [to a new life]?”
اس آیت میں آخرت کے بارے میں جو کلمات نقل کيے گئے ہیں وہ کبھی زبان حال سے ادا ہوتے ہیں اور کبھی زبان قال سے۔ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ آدمی ہمہ تن بس دنیا کی چیزوں میں مشغول ہوتا ہے۔ وہ آخرت سے اس طرح غافل نظر آتا ہے جیسے کے آخرت اس کے نزدیک بالکل بعید از قیاس بات ہے۔ اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ اس کی آخرت سے غفلت اس کو سرکشی کی اس حدتک پہنچا دیتی ہے کہ وہ اپنی زبان سے بھی کہہ دیتا ہے کہ آخرت تو بہت بعید از قیاس چیز ہے۔ اس ليے آج جو کچھ مل رہا ہے اس کو حاصل کرو، کل کے موہوم فائدہ کی خاطر آج کے یقینی فائدہ کو نہ کھوؤ۔ ’’اس شخص نے اللہ پر جھوٹ باندھا ہے‘‘— اس کلمہ کی بھی دو صورتیں ہیں۔ ایک یہ کہ آدمی عین اسی جملہ کو اپنی زبان سے ادا کرے۔ د وسرے یہ کہ وہ داعیٔ حق کو اس طرح نظر انداز کرے جیسے کہ اس کی بات محض ایک سرپھرے شخص کی بات ہے۔ اس کا خدا سے کوئی تعلق نہیں۔