Al-Muminoon • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ قَالَ عَمَّا قَلِيلٍۢ لَّيُصْبِحُنَّ نَٰدِمِينَ ﴾
“[And God] would say: “After a little while they will surely be smitten with remorse!””
خدا کا پیغمبر جس چیز کے اعلان کے ليے آتا ہے وہ اس کائنات کی سب سے سنگین حقیقت ہے۔ مگر پیغمبر اس حقیقت کو صرف دلیل کے روپ میں ظاہر کرتاہے۔ وہی لوگ دراصل مومن ہیں جو اس کو دلیل کے روپ میں پہچانیں اور اپنے آپ کو اس کے حوالہ کردیں۔ جب کوئی گروہ آخری طورپر یہ ثابت کردے کہ وہ حقیقت کو دلیل کے روپ میں پہچاننے کی صلاحیت نہیں رکھتا تو پھر خدا حقیقت کو ’’صَیْحَه‘‘ کے روپ میں ظاہر کرتا ہے۔ حقیقت ایک ایسی چنگھاڑ بن جاتی ہے جس کا سامنا کرنے کی طاقت کسی کو نہ ہو۔ مگر جب حقیقت صَیْحَهکے روپ میں ظاہر ہو جائے تو یہ اس کو بھگتنے کا وقت ہوتا ہے، نہ کہ اس کو ماننے کا۔ حقیقت جب صَیْحَهکے روپ میں ظاہر ہوتی ہے تو آدمی کے حصہ میں صرف یہ رہ جاتا ہے کہ وہ ابد تک اپنی اس نادانی پر پچھتاتا رہے کہ اس نے حقیقت کو دیکھا مگر وہ اس کی طرف سے اندھا بنا رہا۔ حقیقت کی آواز اس کے کان سے ٹکرائی مگر اس نے اس کو سننے کے ليے اپنے کان بند کرلئے۔