Al-Muminoon • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ يَٰٓأَيُّهَا ٱلرُّسُلُ كُلُوا۟ مِنَ ٱلطَّيِّبَٰتِ وَٱعْمَلُوا۟ صَٰلِحًا ۖ إِنِّى بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌۭ ﴾
“O YOU APOSTLES! Partake of the good things of life, and do righteous deeds: verily, I have full knowledge of all that you do.”
دین اصلاً صرف ایک ہے۔ اور یہی ایک دین تمام پیغمبروں کو بتایا گیا۔ وہ یہ کہ آدمی خدا کو ایک ایسی عظیم ہستی کی حیثیت سے پائے کہ وہ اس سے ڈرنے لگے۔ اس کے دل ودماغ پر یہ تصور چھا جائے کہ اس کے اوپر ایک خدا ہے۔ وہ ہرحال میں اس کو دیکھ رہا ہے اور وہ موت کے بعد اس سے اس کے تمام اعمال کا حساب لے گا۔ یہ معرفت ہی اصل دین ہے۔ اس معرفت اور اس احساس کے تحت جو زندگی بنے وہ یہی ہوگی کہ آدمی دنیا کی چیزوں میں سے پاکیزہ اور ستھری چیزیں لے گا۔ وہ اپنے معاملات میں نیکی اور بھلائی کا طریقہ اختیار کرے گا۔ خدا کی معرفت کا لازمی نتیجہ خدا کا خوف ہے اور خدا کے خوف کا لازمی نتیجہ نیک زندگی۔