Al-Muminoon • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ فَذَرْهُمْ فِى غَمْرَتِهِمْ حَتَّىٰ حِينٍ ﴾
“But leave them alone, lost in their ignorance, until a [future] time.”
خدا کا دین جب اپنی اصل روح کے ساتھ زندہ ہو تو وہ لوگوں میں خوف پیدا کرتاہے اور جب دین کی اصل روح نکل جائے تو وہ فخر کا ذریعہ بن جاتاہے۔ یہی وہ وقت ہے جب کہ اہلِ دین گروہوں میںبٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتے ہیں۔ ہر گروہ اپنے حالات کے لحاظ سے کوئی ایسا پہلو لے لیتاہے جس میں اس کے ليے فخر کا سامان موجود ہو۔ فخر والے دین ہمیشہ کئی ہوتے ہیں اور خوف والا دین ہمیشہ ایک ہوتاہے۔ بے خوفی کی نفسیات رایوں کا تعدد پیدا کرتی ہے اور خوف کی نفسیات رایوں کا اتحاد۔ موجودہ دنیا میں انسان حالتِ امتحان میں ہے۔ خدا کے علم میں کسی شخص یا گروہ کی جو مدت ہے اس مدت تک اس کو زندگی کا سامان لازماً دیا جاتا ہے۔ اس بنا پر غافل لوگ سمجھ لیتے ہیں کہ وہ جو کچھ کررہے ہیں۔ صحیح کررہے ہیں۔ اگر وہ غلطی پر ہوتے تو ان کا مال واسباب ان سے چھین لیا جاتا۔ حالاں کہ خدا کا قانون یہ ہے کہ مال واسباب مدتِ امتحان کے ختم ہونے پر چھینا جائے، نہ کہ امتحان کے دوران میں ہدایت سے انحراف پر ۔